بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن ہاتھ میں اٹھاکر نماز پڑھنے سے نماز کا حکم


سوال

 قوتِ  حافظہ  کے  لیے جو عمل حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ  عنہ کو بتایا تھا  جس میں رات کے تیسرے پہر کو اٹھ کر چار رکعت نفل میں ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد ایک سورت پڑھنا تھا جو کہ کسی حافظ القرآن کے بغیر کسی اورکے لیے مشکل ہی نہیں، بلکہ نا ممکن کے زمرے آتا ہے۔ تو برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ بندہ ان سورتوں کو قرآن مجید نماز میں اٹھا کر پڑھ سکتا ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ نماز میں قرآن اٹھاکر  دیکھ کر پڑھنے   سے نماز فاسد ہو جاتی ہے؛ اس لیے کہ اس میں نماز کے دوران خارج سے تعلم پایا جاتاہے، اور دورانِ نماز، خارج سے تعلم کی صورت میں نماز فاسد ہوجاتی ہے، دوسری بات یہ ہے کہ اس طرح قرآن اٹھانے اور صفحات پلٹنے سے نماز میں عملِ کثیر بھی پایا جاتا ہے، لہذا اس طرح کرنے سے نماز فاسد ہوجائےگی۔

غیر حافظ شخص قوتِ حافظہ کے لیے دیگر معمولات اختیار کرے، جیساکہ سابقہ فتاویٰ میں بھی لکھا گیا ہے کہ جو شخص غیر حافظ ہونے کی وجہ سے یہ طویل سورتیں نہ پڑھ سکے تو وہ مختصر دعائیں پڑھ لے، مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

حافظہ قوی کرنے کا وظیفہ

قوتِ حافظہ کا عمل

حافظہ اور ذہانت کی تیزی کے لیے وظیفہ

حافظہ کی تقویت کے لیے وظیفہ

حافظہ تیز کرنےوالے اعمال

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ولأبي حنيفة طريقتان: إحداهما أن ما يوجد منه من حمل المصحف وتقليب الأوراق والنظر فيه أعمال كثيرة ليست من أعمال الصلاة ولا حاجة إلى تحملها في الصلاة فتفسد الصلاة".

(کتاب الصلوۃ، فصل بيان ما يفسد الصلاة، ج:1، ص:236، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201724

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں