بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جامعہ ہٰذا کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے جواب کی حیثیت


سوال

میرا یہ سوال ہے کہ میں آپ سے سوال کرتاہوں، اور آپ کا جو جواب آتاہے، اس کو میں فتویٰ سمجھوں یا بس معلومات کے لیے جواب ہے؟

جواب

                             جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی کی یہ ویب سائٹ آفیشل ویب  سائٹ  ہے، جو بنیادی طور پر دینی راہ نمائی کے لیے ہے، اور اس سائٹ سے شائع ہونے والے شرعی مسائل کے جوابات باقاعدہ  دار الافتاء سے تصدیق کے بعد ہی شائع کیے جاتے ہیں، لہٰذا شرعی حکم سے متعلق جاری ہونے والے جوابات فتویٰ  کی حیثیت رکھتے ہیں،  یہ صرف معلوماتی جوابات نہیں ہیں۔  ویب سائٹ کا دار الافتاء سیکشن  در حقیقت جامعہ ہٰذا کی دار الافتاء کا ہی شعبہ ہے، جس میں دار الافتاء کے نظم کے تحت  مجیب مفتی   جواب لکھتے ہیں، اور پھر تصحیح کے مرحلے سے گزرنے کے بعد تیسرا اور آخری مرحلہ تصدیق کا ہوتاہے۔

                           ویب سائٹ اور ایپلی کیشن کا یہ فورم ایک  سنجیدہ علمی اور تحقیقی فورم  ہے،  جہاں سے اَکابر کے مسلک و مشرب کے مطابق اُمت  کی راہ نمائی کا سلسلہ جاری ہے، اول دن سے ہی جامعہ کے ذمہ داران نے اس بات کا اہتمام کیا ہے کہ ویب  سائٹ / ایپلی  کیشن کو  سوشل میڈیا کے طرز پر محض  رابطہ، معلومات اور نشر و اشاعت کا ذریعہ بنانے کے بجائے، اَکابر کے منہجِ تحقیق کو مدنظر رکھ کر اپنے تئیں مکمل اطمینان اور تحقیق کے بعد اُمت تک فتویٰ کی یہ امانت پہنچائی جائے۔

                             اس ضمن میں (بطورِ حقیقتِ حال اور تحدیث بالنعمۃ )  یہ  وضاحت کردینا بھی مناسب معلوم ہوتاہے کہ الحمد للہ  جامعہ کو  اتنی افرادی قوت  میسر ہے کہ ایپلی کیشن پر آن لائن (فی الفور)  جوابات کا سلسلہ جاری کردیا جائے، لیکن ہمارے اکابر کا طرز فتویٰ  کے باب میں انتہائی احتیاط کا رہاہے، اس لیے بلاتامل راہ نمائی اور مسائل کے جوابات کا سلسلہ جاری کرنے کے بجائے ادارے کے ذمہ داران نے ویب سائٹ/ ایپلی کیشن کے دار الافتاء سیکشن کو  جامعہ کی دارالافتاء کے زیرِ انتظام رکھاہے؛ اس لیے کہ فردِ واحد کی رائے اور فی البدیہ راہ نمائی میں تسامح کا امکان زیادہ ہے، بہ نسبت دو سے تین اکابر مفتیانِ کرام کی نگاہ سے گزرنے کے بعد جاری ہونے والے جواب کے۔  تحقیق  اور  نظر ثانی کے  مراحل  کی وجہ سے بعض اوقات جواب میں تاخیر کا امکان رہتاہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201972

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں