بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دعا مانگنے کا طریقہ اور وتر کی دعا


سوال

مجھے الله سے دعا نہیں مانگنا آتی درست طریقہ کیا ہے؟ نیز وتر میں کون سی دعا مسنون ہے؟

جواب

1۔ دعا مانگنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ  سینہ کے برابر  ہاتھ اُٹھائیں اور ہتھیلیاں آسمان کی طرف رہیں کیوں کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے، دونوں ہاتھوں میں تھوڑا سا فاصلہ ہو۔ اور دعا کے بعد دونوں ہاتھوں کو چہرے پر مَل لیں۔ 

 دعا کی ابتدا اپنے نفس سے کریں، پھر والدین کو، پھر تمام مسلمانوں کو شامل کریں۔
اوّل و آخر درود شریف پڑھنے سے دعا جلد قبول ہوتی ہے۔
دو  ر کعت صلوٰۃِ حاجت پڑھ کر صلوٰۃِ حاجت کی دعا پڑھنا بھی جلد حاجت روائی کا ذریعہ ہے۔
دعا کا آہستہ مانگنا اور تضرع سے یعنی گڑ گڑاکر مانگنا زیادہ اولی ہے۔

2۔وتر کی نماز میں قنوت پڑھنا واجب ہے، اور مخصوص دعا « اللهم انا نستعینک ...الخ »پڑھنا سنت ہے،دعائے قنوت کی جگہ اگر کوئی ماثور دعا ایسی پڑھی جو کلام الناس کے مشابہ نہ ہوتو اس سے بھی واجب ادا ہوجائے گا، البتہ سنت رہ جائے گی، ہاں دعائے قنوت پڑھنے کے ساتھ کوئی اور ماثور دعا بھی پڑھ لی تو حرج نہیں ہے۔ اور اگر کسی شخص کو  دعائے قنوت یاد نہ ہو تو «ربنا آتنا في الدنیا حسنةً وفي الآخرة حسنةً وقنا عذاب النار»پڑھ سکتاہے، (لیکن دعائے قنوت یاد کرنے کی کوشش جاری رکھے اور دعا ئے قنوت یاد ہوتے ہی اس کے  پڑھنے کا اہتمام کرے)۔

مصنف عبد الرزاق میں ہے:

"عن معمر عن الزہري قال: کان رسول اللہ ﷺ یرفع یدیہ عند صدرہ في الدعاء، ثم یمسح بہما وجہہ۔"

(جلد 2 ص: 247 ، رقم 3234 ، ط:  المجلس العلمي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والأفضل في الدعاء أن یبسط کفیہ، ویکون بینہما فرجۃ۔"

( کتاب الکراہیۃ، الباب الرابع في الصلوۃ والتسبیح، جلد5 ص: 318 ط: دار الفکر ) 

الموسوعة الفقہیة  میں ہے:

"یری الحنفیۃ والمالکیۃ والشافعیۃ والحنابلۃ أن من آداب الدعاء خارج الصلاۃ رفع الیدین بحذاء صدرہ -إلی- من الأفضل أن یسبط کفیہ، ویکون بینہما فرجۃ۔"

(جلد 45 ص: 266 ) 

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله لأنها قبلة الدعاء) أي كالقبلة للصلاة فلا يتوهم أن المدعو جل وعلا في جهة العلو ط (قوله ويكون بينهما فرجة) أي وإن قلت قنية۔"

(فروع قرأ بالفارسية أو التوراة أو الإنجيل، باب صفۃالصلاۃ، جلد 1  ص: 507 ط:سعید)

دعا کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں: 

دعا میں درود شریف پڑھنے کا لزوم

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310101447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں