بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 ذو القعدة 1446ھ 01 مئی 2025 ء

جامعہ کا نظام تعلیم

جامعہ کا نظام تعلیم

داخلہ

داخلہ کے سلسلے میں ایک لازمی اصول یہ ہے کہ جامعہ میں ایسے طالب علم داخل ہوں جو دینی مزاج اورمطلوبہ علمی استعداد رکھتے ہوں ،اس لیے داخلہ کے لیے امتحان ِداخلہ لازمی شرط ہے۔

جامعہ کے تعلیمی سال کا آغاز شوال المکرم کے پہلے عشرے میں ہوتاہے ،عموماً چھ یا سات شوال کو نئے داخلوں کی تاریخ، تفصیل اور طریقہٴ کار کا اعلان کیا جاتاہے۔

شرائط داخلہ

  • کسی بھی درجے میں داخلہ کے لیے آنے والا طالب علم سابقہ درجہ کے کوائف بالخصوص وفاق المدارس العربیہ کی سندات اور کشف الحضور وغیرہ پیش کرنے کا پابند ہوتا ہے ۔
  • طلبہ کی تربیت پر جامعہ میں پوری توجہ دی جاتی ہے اس لیے طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ جامعہ کے ان قواعد وضوابط کی پابندی کرے جو آگے آرہے ہیں۔
  • بنیادی طور پر یہ ضروری ہے کہ طالب علم صحیح العقیدہ مسلمان ہو ،اتباع سنت اور اسلاف کا طرز ِفکروعمل اس کا شیوہ ہو ۔
  • داخلہ کے لیے عموماً مڈل یا میٹرک پاس طلبہ آتے ہیں چنانچہ ایسے طلبہ کو اسکول سے حاصل شدہ سند کی بنیاد پر درجہ اولیٰ کے لیے امتحان ِداخلہ میں شامل کیا جاتا ہے۔
  • جو طلبہ ابتداء ہی سے (اسکول پڑھے بغیر) جامعہ کا رخ کرتے ہیں ان کے لیے درجہ اولی میں داخلے کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے وفاق المدارس العربیہ کے نصاب کے مطابق مڈل تک کا نصاب پڑھیں جسے "متوسطہ" یا "اعدادیہ "کہا جاتا ہے۔

بیرون کے طلبہ کے لئے شرائط داخلہ

جامعہ کے دروازے روز اول سے دنیا کے ان طلبہ کے لئے کھلے ہوئے ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ علم دین حاصل کرکے اپنے اپنے ملکوں میں جاکر اسے دوسروں تک پہنچائیں اور معاشرہ کی تعمیر واصلاح میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں، ایسے طلبہ کے لئے سابقہ شرائط کے علاوہ مندرجہ ذیل امور بھی لازمی ہیں:

  • قرآن کریم "ناظرہ "پڑھ چکا ہو اور تھوڑی بہت عربی زبان جانتا ہو یا سمجھ سکتا ہو۔
  • جامعہ میں عربی اور اردو میں تعلیم دی جاتی ہے، اس لئے طالب علم کی دونوں زبانوں سے کچھ نہ کچھ مناسبت ضروری ہے۔
  • طالب علم کے لئے ضروری ہے کہ اپنے ملک میں موجود پاکستانی سفارت خانے سے تعلیمی ویزا حاصل کرے، سیاحت یا کسی اور قسم کے ویزے پر داخلہ نہیں دیاجاتا۔
  • آمد ورفت کے اخراجات کا طالب علم خود ذمہ دار ہوتاہے ، البتہ مستحق طلبہ کو داخلہ کے بعد سے تعلیم، کتب، علاج، کھانے پینے اور جامعہ کے اندر رہائش کی سہولتیں مفت مہیا کی جاتی ہیں۔

داخلہ کا طریقہٴ کار

کسی بھی درجہ میں داخلہ کے خواہش مند طالب علم کو مطلوبہ درجہ میں داخلہ کے لیے سابقہ درجہ کا امتحان دینا ضروری ہے ،صرف امتحان میں کامیابی پر داخلہ نہیں ملتا بلکہ جہاں تعلیمی استعدادکی چھان بین ہوتی ہے وہاں طالب علم کے ذہنی وفکری رجحان کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ جامعہ میں داخلہ لینے والے طالب علم کا ذہن وفکر کہیں غیر علمی امور میں مشغول تو نہیں!

داخلہ کے طریقہٴ کار میں حسب ضرورت قدرے رد وبدل ہوتا رہتاہے، تاہم عام طور پر داخلہ کا طریقہٴ کار درج ذیل ہے۔

داخلہ کا امتحان اور جائزہ تین مراحل پر مشتمل ہوتاہے :

  • پہلے مرحلہ میں طالب علم سے ناظرہٴ قرآن کریم ، نماز اور دعاؤں کا شفوی جائزہ لیا جاتا ہے اس میں کامیاب ہونے والے طالب علم کی درخواست ِداخلہ اگلے مرحلہ کے لیے قبول کی جاتی ہے۔
  • پہلے مرحلہ میں کامیاب امیدواروں کا مطلوبہ درجہ کے لیے تحریری امتحان لیاجاتا ہے۔
  • تیسرے مرحلہ میں تحریری امتحان میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا تقریری امتحان لیا جاتاہے جس میں سابقہ درجہ کی تمام یا منتخب کتب کا امتحان لیا جاتا ہے ۔

اس مرحلہ میں کامیاب ہونے والے امیدوار طالب علم کو داخلہ فارم دیا جاتا ہے جس پر دفتری کاروائی کے بعد اس طالب علم کا داخلہ مکمل ہوکر اسے "بطاقة القبول" دیاجاتا ہے اور رجسٹر داخلہ میں اس کے نام کا اندراج ہوتاہے۔

واضح رہے کہ جامعہ اور اس کی تمام شاخوں میں داخلہ مرکز ہی سے ہوتا ہے ۔

اوقات تعلیم

درجات کتب میں صبح چار گھنٹے اور ظہر کے بعد دو گھنٹے تعلیم ہوتی ہے ، درمیان میں کھانے،آرام اور نماز کا وقفہ ہوتا ہے ،جبکہ حفظ کی کلاسیں ان دو مذکورہ اوقات کے علاوہ مغرب سے عشاء تک بھی لگتی ہیں۔

اس کے علاوہ درجات کتب کے طلبہ کے لیے مغرب سے لے کر کم ازکم رات ساڑھے دس بجے تک اساتذہ کی نگرانی میں تکرار ومطالعہ کا نظام بنا ہوا ہے،جبکہ درجات متوسطہ اور شعبہ بنات کے تعلیمی اوقات صبح آٹھ بجے سے ایک بجے تک ہیں ۔

تعلیمی دورانیہ اور تعطیلات

جامعہ میں تعلیمی دورانیہ تقریبا دس ماہ پر مشتمل ہے جو نصف شوال سے شروع ہوکر اوائل شعبان پر ختم ہوتا ہے سالانہ تعطیلات دوماہ ہوتی ہیں، عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی دس روز کی تعطیل ہوتی ہے جبکہ ہفتہ وار چھٹی جمعہ کو ہوتی ہے۔

طلبہ کی کفالت اور وظائف

جامعہ کے تمام شعبوں میں تعلیم مفت دی جاتی ہے، طلبہ سے تعلیمی ،رہائشی یاکسی اورقسم کی کوئی فیس نہیں لی جاتی جبکہ نصاب کی کتابیں طلبہ کو عاریۃً دی جاتی ہیں،مستحق طلبہ کو وظیفہ، کھانا، علاج اور دیگر ضروریات بھی مہیا کی جاتی ہیں، جسے اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل وکرم اورنیک بندوں کے تعاون کے ذریعہ سے پورا فرماتے ہیں۔

دار الاقامہ

  • جامعہ میں طلبہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی اور اخلاقی تربیت پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے، جس کے لئے ضروری ہے کہ طالب علم چوبیس گھنٹے جامعہ کے ماحول میں گزارے، اس مقصد کے لئے جامعہ نے دار الاقامہ کا انتظام کیا ہے،چنانچہ جامعہ اور اس کی شاخوں میں طلبہ کی رہائش کے لیے کئی عمارتیں موجود ہیں جن میں سے ایک عمارت غیر ملکی طلبہ کے لئے بھی مختص ہے ، ان عمارتوں میں بجلی، پانی، پنکھے، گیس کے چولہے ،گیزراور ٹھنڈے پانی کے کولر جیسی ضروریات موجود ہیں اور ملکی اور غیر ملکی طلبہ کے لئے الگ الگ مطبخ (باورچی خانہ) اور مطعم (کھانے کا ہال) ہیں جہاں وہ مل بیٹھ کر کھاناکھاتے ہیں۔
  • دار الاقامہ میں مقیم طلبہ کی نگرانی اور دیکھ بھال کے لیے اساتذہ مقرر ہیں جوتعلیمی اوقات کے علاوہ بھی ان کی تربیت کا اہتمام کرتے ہیں،رات کو کسی بھی وقت ان کی حاضری بھی لے لیتے ہیں، صبح اور دوپہر میں قیلولے کے بعد انہیں نماز کے لئے جگاتے ہیں ، اگر کوئی طالب علم بیمار ہوجائے تو اس کے فوری علاج معالجے کا انتظام کرتے ہیں۔
  • دارالاقامہ کے کھلنے اور بند ہونے کے اوقات مقرر ہیں ، اسی طرح اس کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے ایک نظام بنایا گیا ہے جس کی نگرانی ناظم دارالاقامہ کرتے ہیں۔
  • جامعہ میں کثیر تعداد میں وہ طلبہ بھی پڑھتے ہیں جن کی رہائش کراچی میں ہے،ایسے طلبہ صرف تعلیم اور مطالعہ کے اوقات تک جامعہ میں رہتے ہیں ، اس کے بعد وہ اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں ۔

امتحانات

جامعہ کے تمام تعلیمی شعبوں میں سال میں تین امتحانات لئے جاتے ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:

  1. سہ ماہی امتحان (صفر المظفرکے پہلے ہفتے میں)
  2. شش ماہی امتحان (جمادی الاولیٰ کے پہلے ہفتے میں)
  3. سالانہ امتحان (شعبان کے پہلے ہفتے میں)

امتحانات سے چندروز قبل طلبہ کے رول نمبرنوٹس بورڈ پر لگائے جاتے ہیں اور امتحان کے نظام الاوقات کا اعلان کردیا جاتا ہے،اسی طرح امتحان سے قبل طلباء کا اجتماع منعقد کیا جاتا ہے جس میں امتحان کے قواعد وضوابط کی یاد دہانی کرائی جاتی ہے ۔

تحریری امتحانات کا دورانیہ سات د ن کا ہوتا ہے ،ابتدائی درجات کا تقریری امتحان بھی اسی ہفتے کے دوران ہوتا ہے ۔

طریقہٴ امتحانات

عام طور پر تمام امتحانات تحریری ہوتے ہیں ، البتہ متوسطہ اور درجہ اولی کے بعض مضامین کا امتحان تقریری لیا جاتا ہے ، تحریری امتحانات میں عموماً ہر پرچے کے لیے تین گھنٹے کا وقت ہوتا ہے، پرچہ شروع ہونے کے مقررہ وقت سے پندرہ منٹ قبل گھنٹہ بجتا ہے جس کے بعد طلباء امتحان ہال میں داخل ہوکر اپنے رقم الجلوس (رول نمبر) کی ترتیب سے بیٹھ جاتے ہیں ، ہر طالب علم کا رقم الجلوس کارڈ کی صورت میں مقررہ جگہ پر رکھ دیا جاتا ہے، پندرہ منٹ بعد دوسرا گھنٹہ بجتا ہے اور سوالیہ پرچے تقسیم کردیے جاتے ہیں اور طلبہ اساتذہ کی نگرانی میں پرچے حل کرنا شروع کرتے ہیں ،امتحان شروع ہونے کے ایک گھنٹہ بعد طالب علم پرچہ جمع کرا کر جا سکتا ہے ،اس سے پہلے اگر وہ پرچہ لکھنے سے فارغ بھی ہو جائے تو اس کو امتحان ہال سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتی ۔

جامعہ اور اس کی شاخوں میں امتحانات کے اوقات ،طریقہ اورنظام ایک جیسا ہی ہوتا ہے ۔

جن درجات کا امتحان "وفاق المدارس العربیہ "کے تحت ہوتا ہے ان کا سالانہ امتحان "وفاق" کے مقررہ نظام اور ترتیب کے مطابق ہوتا ہے۔

طریقہٴ سوالات

سہ ماہی اور شش ماہی امتحانات میں سوالات کے پرچے کتاب پڑھانے والے مدرسین خود بناتے ہیں جبکہ سالانہ امتحان کے پرچے دوسرے اساتذہ بناتے ہیں،سوالیہ پرچوں کو "مجلس تعلیمی "کی "امتحانی کمیٹی " کی نظر ثانی کے بعد حتمی شکل دی جاتی ہے۔

عام طور پر ہر کتاب اور مضمون کے تین سوالات ہوتے ہیں اور تینوں لازمی ہوتے ہیں ،ہر سوال مختلف اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے اورہر جز کے الگ نمبرہوتے ہیں ۔

صفوف عربیہ اوردرجہ خامسہ سے تخصصات تک کے سوالیہ پرچے عربی زبان میں ہوتے ہیں جبکہ بقیہ درجات کے پرچے اردو زبان میں ہوتے ہیں ۔ صفوف عربیہ کے طلبہ کے لیے تمام سوالات کے جوابات اور درجہ خامسہ تا دورہٴ حدیث کے طلبہ کے لیے کم از کم ایک سوال کا جواب عربی میں لکھنا لازمی ہے ۔

درجات وفاق کے سالانہ امتحان کے سوالیہ پرچے "وفاق المدارس العربیہ" کی طرف سے آتے ہیں۔

نتائج امتحانات

امتحانات کے ایام کے دوران پرچہ ختم ہونے کے بعد ممتحن حضرات ساتھ ساتھ فارغ اوقات میں امتحانی پرچے دیکھتے ہیں اور تقریبا تیسرے دن پرچہ واپس کرتے ہیں،اسی طرح امتحان کے اختتام پر دو یوم کی اضافی چھٹی دی جاتی ہے تاکہ اساتذہٴ کرام اطمینان سے پرچے دیکھ سکیں اور نتائج کا اعلان جلد کیا جاسکے ۔

نتائج مرتب ہونے کے بعد "امتحانی کمیٹی " نتائج کا بغور جائزہ لیتی ہے ،نتائج پر غور کرنے کے ساتھ غیر متوازن نمبروں والے پرچوں پرنظر ثانی کی جاتی ہے ،اسی طرح امتیازی نمبروں والے اور ناکام ہونے والے طلباء کے پرچوں پر بھی نظرثانی کی جاتی ہے ۔

امتحان کے نتائج مرتب ہونے کے بعد جامعہ اور شاخوں کے تمام اساتذہ کرام کا اجلاس بلایا جاتا ہے جس میں ہر ہر جماعت کے نتائج پر تبصرہ ہوتا ہے اور جائزہ لیا جاتا ہے ۔

اس کے بعد طلبہ کے اجتماع میں نتائج کا اعلان کردیا جاتا ہے ،ان کو امتحان اور دیگر اصلاحی امور سے متعلق نصائح کیے جاتے ہیں اورہرجماعت میں اول ،دوم ، سوم آنے والے طلبہ وطالبات کو انعام دیا جاتا ہے نیز نوے فیصد یا اس سے زائد نمبر حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کو بھی انعامات دیے جاتے ہیں ۔

کامیابی کے درجات

ہرمضمون کے سو نمبر ہوتے ہیں جن میں کامیابی کے لیے کم از کم ۴۰ نمبر حاصل کرنا ضروری ہے جب کہ کامیاب طلبہ کے درجات کا معیار حسب ذیل ہیں :

  • ممتازمرتفع ٪۹۰
  • ممتاز ٪۸۰
  • جیدجدا ٪۶۰
  • جید ٪۵۰
  • مقبول ٪۴۰
  • اس سے کم نمبر لینے والا طالب علم "راسب "(ناکام)شمار ہوتا ہے ۔

سندات جامعہ

جامعہ کی طرف سے طلبہ کو جاری ہونے والی مختلف سندات :

  1. شهادة التخصص في الحدیث النبوي الشریف
  2. شهادة التخصص في الفقه الإسلامي
  3. شهادة العالمیة في العلوم العربیة والإسلامیة
  4. شهادة حفظ القرآن الکریم
  5. شهادة الدورة التدریبیة
  6. شهادة المواظبة على الدروس
  7. شهادة دورة التعلیم والتربیة
  8. شهادة حسن السيرة و السلوك