بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پب جی گیم میں شرکیہ عمل کرنے کی صورت میں تجدید نکاح


سوال

 میں سعودى عرب ميں هوں اور میں پبجى گىم کھیلتا هو اور میں نے سنهاک میں بت سے وه پاور لىاهے، کیا مجھے اب نکاح دوباره کرنا هے مىں نے صرف 1 یا 2 بار لىا هے،  اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ اب بھی گىم کھیلتا هوں ٹائم پاس کے لیے، کیوں  کہ پردىس میں گھر کى ىاد بہت آتى هے، اس سے تھوڑا  ٹائم پاس هو جاتا هے!

جواب

پب جی گیم کھیلنا بہت سے مفاسد کی بنا پر ناجائز ہے، البتہ تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کا حکم صرف اس شخص کے لیے ہوگا جس نے اس گیم میں پلیئر کو بتوں کے سامنے جھکانے کا عمل کیا ہو۔ اور جس شخص نے مذکورہ عمل کیے بغیر یہ گیم کھیلا ہو وہ دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوگا، البتہ ناجائز کام کرنے کی وجہ سے گناہ کا مستحق ہوگا اور اس پر توبہ و استغفار لازم ہوگا، لہٰذا جس شخص نے لاعلمی میں پب جی گیم کھیلا اور بتوں کے سامنے پلیئر کو جھکانے کا عمل نہیں کیا تو  وہ صدقِ دل سے توبہ کرلے، البتہ   اگر کسی نے عمدًا پاور حاصل کرنے کے  لیے پلئیر کو  بت کے سامنے جھکایا ہو تو وہ تجدیدِ  ایمان اور تجدیدِ  نکاح کرلے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ  پلئیر درحقیقت  کھیلنے والے کا عکاس اور ترجمان  ہے، اور کھیلنے والا اس کو جس طرح  چلائے وہ اسی طرح چلتا ہے،  اپنے اختیار سے کچھ نہیں کرسکتا، اور کوئی ایسی خاص ضرورت بھی نہیں ہے کہ پلئیر کو بت کے سامنے جھکایا جائے، اور شریعت نے بعض ایسی چیزیں  جو کفر کی علامات اور خصائص ہیں ان کے کرنے پر مطلقًا کفر کا حکم دیا ہے  اگر چہ ان کا قصد وارادہ نہ ہو، جیسے بتوں کے سامنے سجدہ کرنا، قرآنِ مجید کو گندگی میں پھینکنا وغیرہ،  اس  لیے  اس خاص  صورت میں تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کا حکم دیا گیا ہے۔

اور تجدیدِ  نکاح کا طریقہ یہ ہے کہ :  دومرد گواہوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ نکاح کا ایجاب وقبول کرلیا جائے،  مثلاً: بیوی کہے کہ: میں نے  اتنے مہر کے بدلہ اپنے آپ کو آپ کے نکاح میں دیا اورشوہر کہے کہ میں نے قبول کیا، تو اس سے تجدید نکاح ہوجائے گا، خاندان میں بتانا یا مسجد میں نکاح کرنا ضروری نہیں ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاوی ملاحظہ فرمائیں:

پب جی گیم اور تجدید نکاح

پب جی گیم سے متعلق فتوی کے بارے میں غلط فہمی کا ازالہ

پب جی گیم میں شرک کیوں لازم آتا ہے؟

آئندہ کے لیے پب جی یا دیگر کوئی بھی ایسا  گیم کھیلنے سے  اجتناب کریں، وقت اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے، اسے ضائع کرنے کے بجائے قیمتی بنائیں؛ بہرحال وقت گزاری کے لیے بھی مذکورہ گیم کھیلنا جائز نہیں ہے، جو وقت فارغ ہو اُسے  عبادات، دینی کتابوں کے مطالعے یا کسی اور بامقصد جائز کام  میں صرف کرنا چاہیے۔

نیز  درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

گیم کھیلنے کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں