بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا پاکستانی سعودیہ والوں کے ساتھ رمضان و عید کر سکتے ہیں؟


سوال

کیا شرعی لحاظ سے پاکستان میں سعودی عرب کے ساتھ روزہ  یا عید کر سکتے ہیں؟

جواب

شریعتِ  مطہرہ نے   روزہ  رکھنے کا مدار چاند دیکھنے  پر  رکھا ہے، احادیثِ  مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی بات کی تلقین فرمائی ہے کہ تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو  اور چاند دیکھ کر ہی افطار یعنی عید  کرو۔

پس چاند کے مطالع   مختلف ممالک  میں الگ الگ ہوتے ہیں،  جس کے سبب  مشاہدہ ہے   کہ چاند  کسی ملک  میں  نظر آجاتا ہے،  جب کہ  دیگر ممالک  میں چاند کی رؤیت نہیں ہوتی، پس   مطالع کے اس اختلاف  کی بنا پر متاخرین فقہاءِ کرام نے اختلافِ مطالع کا اعتبار کیا ہے،  اور آج کے دور میں اس ہی قول کو ترجیح حاصل ہے، اور  فتوی بھی اسی پر ہے، وجہ اس کی یہ ہے کہ  جب خلافت اسلامیہ قائم تھی  تو اس وقت  چوں کہ تمام اسلامی  ممالک  ایک  مملکت  سمجھی جا تی تھی ،امیر ایک ہو تا تھا ،تو اس وقت    وہ ایک ہی رؤیت پر عمل کرتے  تھے، جب کہ آج کل مملکتیں بھی علیحد ہ ہیں، امیر اور بادشاہ، حکومتیں  بھی مختلف ہیں ،ایک ملک کا حکم دوسرے ملک والوں کے لیے  ماننا لازم بھی نہیں ہے ،اس  لیے اس زمانہ میں اگر طلوع غروب میں اختلاف ہے تو اس کا اعتبار کرنا ضروری ہے ۔  متأخرین کے مفتی بہ قول کے مطابق   چوں کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیا ن مطالع کے اعتبار سے تفاوت بہت زیادہ پایا جاتا ہے ،اس  لیے صورتِ مسئولہ میں پاکستان میں رہنے والوں کے  لیے پاکستان کے مطلع کے اعتبار سے روزہ رکھنا ضروری ہے ،یعنی جب تک پاکستان والے چاند نہیں دیکھیں گے تب تک ان کے  لیے سعودیہ کا اعتبار کر تے ہوئے روزہ رکھنا صحیح نہیں ہو گا ، اور نہ ہی   سعودیہ والوں کا چاند دیکھ کر روزہ رکھنا پاکستان والوں کے  لیے حجت  ہوگا، اور یہی حکم عید کا بھی ہے۔

اس  قول کی مؤیدروایت،  ترمذی شریف میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے:

’’کریب کہتے ہیں کہ  امِ  فضل بنتِ  حارث نے مجھ کو امیر معاویہ کے پاس شام بھیجا، کریب کہتے ہیں: میں شام گیا اور ان کا کام پورا کیا، اسی اثنا میں رمضان آگیا، پس ہم نے جمعہ کی شب چاند دیکھا، پھر میں رمضان کے آخر میں مدینہ واپس آیا تو ابن عباس نے مجھ سے چاند کا ذکر کیا اور پوچھا کہ تم نے کب چاند دیکھا تھا؟  میں نے کہا:  جمعہ کی شب کو، ابن عباس نے فرمایا: تم نے خود دیکھا تھا؟  میں نے کہا: لوگوں نے دیکھا اور روزہ رکھا ،امیر معاویہ نے بھی روزہ رکھا۔ ابن عباس نے فرمایا:  ہم نے تو ہفتے کی رات چاند دیکھا تھا؛ لہذ اہم تیس روزے رکھیں گے یا یہ کہ عیدالفطر کا چاند نظر آجائے۔  کریب کہتے ہیں: میں نے کہا:  کیا آپ کے  لیے امیر معاویہ کا چاند دیکھنا اور روزہ رکھنا کافی نہیں؟  ابن عباس نے فرمایا:  نہیں، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح حکم دیا ہے‘‘۔

ہاں یہ ممکن ہے کہ کبھی دونوں ملکوں میں ایک دن ہی رمضان کا چاند نظر آجائے، اسی طرح عید میں بھی اس کا امکان ہے۔

اختلاف مطالع کب معتبر ہے، اس حولے سے مزید تفصیل کے  لیے دیکھیے:

احناف کے ہاں اختلاف مطالع معتبر ہے یا نہیں؟

رویت ہلال میں چار ائمہ کا مسلک

برطانیہ میں رویت ہلال کا مسئلہ

غیر مسلم ممالک میں رمضان اور عید کیسے کریں؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں