بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وائرس میں وفات پانے والے کا حکم


سوال

کیا کورونا وائرس وباء ہے؟ اور کیا اس میں وفات پانے والے  شہید ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ وبا کی اصطلاح کسی بھی ایسی متعدی بیماری کے لیے مختص ہے جس میں  کئی علاقوں میں ایک کثیر تعداد میں لوگ ایک دوسرے سے متاثر ہو کر بیمار ہو رہے ہوں  اور جس کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے،  اب مذکورہ وائرس سے متعلق بھی مشاہدہ  چوں کہ ایسا ہی ہے،  اس لیے اس کو ایک وبا قرار دیا جا سکتا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

کرونا وائرس کو وبا قرار دینے اور شہر سے گاؤں جانے کا حکم

پھر بنیادی طور پر شہید  کی دو قسمیں ہیں:حقیقی اور حکمی۔

حقیقی شہید وہ کہلاتا ہے جس پر شہید کے دنیوی اَحکام لاگو ہوتے ہیں  کہ اس کو غسل وکفن نہیں دیا جائے گا اور جنازہ پڑھ کر ان ہی کپڑوں میں دفن کر دیا جائے جن  میں شہید ہوا ہے، مثلاً اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والا، یا کسی کے ہاتھ ناحق قتل ہونے والا،  بشرطیکہ وہ بغیر علاج معالجہ اور وصیت وغیرہ موقع پر ہی دم توڑجائے۔

اور حکمی شہید وہ کہلاتا ہے، جس کے بارے میں احادیث میں شہادت کی بشارت وارد ہوئی ہو، ایسا شخص آخرت میں تو شہیدوں کی فہرست میں شمار کیا جائے گا، البتہ دنیا میں اس پر عام میتوں والے اَحکام جاری ہوں گے،  یعنی اس کو غسل دیا جائے گا اور کفن بھی پہنایا جائے گا۔

اب آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ   جو آدمی مذکورہ  وبا میں وفات پاجائے وہ اخروی اعتبار سے شہید ہوگا، اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہی امید رکھی جائے گی کہ اسے شہادت کا اجر ملے گا، تاہم دنیاوی اعتبار سے اس کا حکم عام میت کی طرح ہوگا، اس کو غسل بھی دیا جائے گا اور کفن و دفن بھی عام میت کی طرح ہوگا۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتوے ملاحظہ کیجیے:

کیا کرونا وائرس سے انتقال کرنے والا شہید ہے؟

کرونا وائرس میں انتقال کرنے والے شخص کے غسل، کفن اور نمازِ جنازہ کا حکم

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 1132):

"وعن عائشة رضي الله عنها قالت: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الطاعون، فأخبرني: «أنه عذاب يبعثه الله على من يشاء وأن الله جعله رحمةً للمؤمنين، ليس من أحد يقع الطاعون فيمكث في بلده صابرًا محتسبًا يعلم أنه لايصيبه إلا ما كتب الله له إلا كان له مثل أجر شهيد». رواه البخاري".

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 1133):

"(يقع الطاعون): صفة أحد، والراجع محذوف، أي: يقع في بلده. (فيمكث) أي: ذلك الأحد. (في بلده) قال الطيبي: عطف على يقع، وكذا ويعلم اهـ. فكان في نسخته ويعلم بالواو، وهو خلاف ما عليه الأصول، وأما قول ابن حجر: عطف على يمكث بحذف حرف العطف، فهو غير مرض. (صابرًا محتسبًا) : حالان من فاعل يمكث أي: يصبر وهو قادر على الخروج متوكلاً على الله، طالبًا لثوابه لا غير، كحفظ ماله أو غرض آخر. (يعلم) : حال آخر، أو بدل من يمكث. (أنه لايصيبه إلا ما كتب الله له) أي: من الحياة والممات. (إلا كان له مثل أجر شهيد): خبر ليس والاستثناء مفرغ".

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144209200492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں