قبر پر جو سورہ بقرہ کا پہلا اور آخری رکوع پڑھتے ہیں انگلی رکھ کر کیا یہ انگلی رکھ کر پڑھنا حدیث سے ثابت ہے؟ بعض علماء سے ہم نے پوچھا تو انہوں نے یہ بولا کہ حدیث سے ثابت نہیں ہے، نہیں رکھنا چاہیے، تو آپ سے گزارش ہے کہ آپ بتائیں انگلی رکھ کر پڑھیں یا نہیں؟
میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر جو سورئہ بقرہ کا پہلا اور آخری رکوع پڑھنے کے متعلق آثار ہیں، ان میں انگلی رکھ کر پڑھنے کا ذکر تو احادیث میں نہیں ہے، البتہ یہ بعض مشائخ کا معمول ضرور رہا ہے؛ لہذا دونوں صورتوں میں مضائقہ نہیں ہے، تاہم انگلی رکھ کر پڑھے جانے کی صورت میں انگلی رکھنے کو مسنون نہ سمجھا جائے۔ اور اس کے علاوہ مروجہ تلقین سے اجتناب کرنا چاہیے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:
قبر کے سرہانے اور پیر کی طرف سورۂ بقرہ اول وآخر پڑھنے کے ساتھ قبرپر انگلی رکھنا؟
تدفین کے بعد قبر پر تلقین اور تقریر کرنا
مشكاة المصابيح (1 / 538):
" عن عبد الله بن عمر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا مات أحدكم فلاتحبسوه وأسرعوا به إلى قبره وليقرأ عند رأسه فاتحة البقرة وعند رجليه بخاتمة البقرة»."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200272
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن