بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تدفین کے بعد قبر پر تلقین اور تقریر کرنا


سوال

 قبر پر تلقین پڑھنا اور تقریر کرنا،  اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

جواب

میت کی تدفین کے بعد قبر پر  انگلی رکھ کر مروجہ تلقین کرنا  سنت سے ثابت نہیں ہے، نیز یہ روافض کا شعار بھی ہے،اس لیے اس سے اجتناب کیا جائے۔ (تفصیل کے لیے امداد الاحکام جلد 1، ص: 210 ، 211 مطالعہ  کیجیے)
البتہ  میت کو  دفن کرنے کے بعد جب قبر پر مٹی ڈال دی جائے تو میت کے سرہانے  سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیتیں ”الم“ سے ”المفلحون “  تک پڑھنا، اور میت کی پائینتی جانب  سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں ”آمن الرسول“ سے آخر تک پڑھنا مستحب ہے، اور سورۂ بقرہ کا اول و آخر پڑھتے ہوئے انگشتِ شہادت مٹی پر  رکھنا ثابت نہیں، بلکہ معمولِ مشائخ ہے، اسی طرح  وہاں کچھ دیر ٹھہر کر ذکر واذکار کرنا اور   میت کے لیے دعا کرنا  مستحب ہے،   اس کے علاوہ میت کے لیے ایصال ثواب کرنا  ہر وقت جائز ہے اور میت کو اس کا فائدہ پہنچتا ہے۔

نیز تدفین کے بعد لوگوں کو آخرت کی یاد دلانے کی غرض سے موقع محل کی مناسبت سے کچھ وعظ ونصیحت کردیا جائے تو اس میں مضائقہ نہیں ہے، لیکن اسے لازم نہ سمجھا جائے، اور اس کا اہتمام نہ کیا جائے۔

       "فتاوی شامی" میں ہے:

' ويستحب حثيه من قبل رأسه ثلاثاً، وجلوس ساعة بعد دفنه لدعاء وقراءة بقدر ما ينحر الجزور، ويفرق لحمه.

(قوله: وجلوس إلخ) لما في سنن أبي داود «كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت وقف على قبره وقال: استغفروا لأخيكم، واسألوا الله له التثبيت ؛ فإنه الآن يسأل۔» وكان ابن عمر يستحب أن يقرأ على القبر بعد الدفن أول سورة البقرة وخاتمتها'.

(2/237،  باب صلاۃ الجنازۃ، ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201376

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں