بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زلفیں رکھنے کے متعلق


سوال

زلفیں  رکھنے  کے  متعلق  کیا حکم  ہے ؟  اور  زلفیں کتنی ہونی چاہییں؟

جواب

احادیث کی روشنی میں مردوں کے لیے بال رکھنا اور کاٹنا دونوں ہی ثابت ہے، بال رکھنے کی صورت میں تین طریقے مسنون ہیں:

1: کانوں کی لو تک، 2: کانوں کی لو اور کندھوں کے درمیان تک اور 3: کندھو ں تک۔

 حج وعمرہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بال منڈوانا بھی ثابت ہے، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مستقل بال منڈوانا اور بال رکھنا بھی ثابت ہے۔

بہرحال بال  بڑھ  جائیں تو  مذکورہ تین  طریقوں  میں سے کسی طریقہ کے مطابق بال رکھ  لینے  چاہییں، اگر اس کے مطابق کوئی نہ رکھے توبال کتروانے میں بہرحال اس بات کا اہتمام لازم ہے کہ ہر طرف سے برابر کتروائے جائیں ، آپ علیہ الصلاۃ و السلام نے اس طرح بال کتروانے سے منع فرمایا ہے کہ کہیں سے چھوٹے اور کہیں سے بڑے ہوں، نیز غیروں جیسی وضع قطع اختیار کرنا، ا ن جیسے بال بنوانا بھی ناجائز ہے۔ فقط واللہ  اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ دیکھیے:

مسنون مقدار میں رکھے گئے بالوں کو جنگلی بال کہنا

مرد کے لیے سر کے بالوں کی پونی بنانا

سر کے بالوں کا کچھ حصہ کاٹنا کچھ چھوڑ دینا


فتوی نمبر : 144111201075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں