بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کے لیے سر کے بالوں کی پونی بنانا


سوال

مرد کے لیے سر کے بالوں کی پونی بنانا کیسا ہے؟

جواب

 مرد کے لیے اس طرح بال بڑھانا کہ عورتوں سے مشابہت ہوجائے یا  لڑکیوں کے مشابہ بالوں کی پونی بنانا  جائز نہیں۔

مرد اگر بال رکھنا چاہے تو اس  کے لیے  بال رکھنے کے مسنون تین طریقے ہیں:

 1.کانوں کی لو تک۔  2. کانوں کی لو اور کاندھوں  کے درمیان تک۔  3.کاندھوں تک ۔

لہذا اگر کوئی شخص بال بڑھائے تو اسے ان تین طریقوں میں سے کسی طریقہ کے مطابق بال رکھ  لینے کی اجازت ہے۔ تاہم پورے سر کے بال برابر رکھنا ضروری ہے، بعض حصے کے بال بڑے رکھنا اور بعض کے چھوٹے کرلینا درست نہیں ہے۔

وفي مشكاة المصابيح:

قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لعن الله المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال» .  (2/ 1262الناشر: المكتب الإسلامي - بيروت  )

وفي صحيح البخاري :

عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم «مربوعا، بعيد ما بين المنكبين، له شعر يبلغ شحمة أذنه، رأيته في حلة حمراء، لم أر شيئا قط أحسن منه»(4/ 188الناشر: دار طوق النجاة)

وفي صحيح مسلم :

عن البراء، قال: «ما رأيت من ذي لمة أحسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه وسلم شعره يضرب منكبيه بعيد ما بين المنكبين، ليس بالطويل ولا بالقصير» (4/ 1818الناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200444

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں