بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بے گناہ شخص کا قاتل اور حقوق العباد کو غصب کرنے والا جو رمضان کے مہینہ میں بروز جمعرات انتقال کرگیا کی مغفرت ممکن ہے یا نہیں؟


سوال

ایک شخص پانچ چھ رمضان،  جمعرات کے دن فوت ہوگیا ۔ وہ ایک بے گناہ آدمی کا قاتل تھا اور حقوق العباد بھی اس پر بہت زیادہ باقی ہیں اور نماز وغیرہ میں بھی  بہت کم زور تھا،  اس  نے   4   سال جیل کاٹی، اور 3 سال گردوں کی بیماری میں گزارے اور بہت تکلیف سے گزارے، کیا اس کی بخشش ہوسکتی ہےاور کیا اس پر یقینًا قبر کا عذاب نہیں  ہوگا؛ کیوں کہ وہ  رمضان کے مہینے اور جمعرات کے دن فوت ہوا؟ 

جواب

قرآنِ  پاک میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کی رو سے مرنے کے بعد کفر وشرک کی کوئی معافی نہیں ہے، اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے کوئی بھی گناہ معاف کرسکتے ہیں، باقی مرنے کے بعد بندے اور اس کے رب کا معاملہ ہے، ہم لوگ یقینی طور پر کسی کے بارے میں بھی نہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اسے ضرور عذاب ہوگا یا اس کی مغفرت ضرور ہوگی، ہمارے بس میں صرف یہ ہے کہ حتیٰ الامکان اپنے مرحوم عزیزوں کے ذمے میں  جو حقوق اللہ یا حقوق العباد باقی ہیں ان کی تلافی کی کوشش کریں، کثرت سے ان کے  لیے ایصالِ ثواب کریں اور اللہ تعالیٰ سے ان کے  لیے مغفرت کی دعا کریں، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونے کے بجائے اللہ تعالیٰ سے اچھی امید اور اچھا گمان رکھیں۔ 

باقی رمضان المبارک میں انتقال کرنے والے کو عذابِ قبر ہوگا یا نہیں؟ اس حوالے سے  تفصیل درج ذیل فتاویٰ میں ملاحظہ کیجیے:

رمضان المبارک میں انتقال ہونے کی فضلیت

رمضان المبارک میں انتقال کرنے والے کا حساب و کتاب

کیا رمضان المبارک میں مرنے والا شخص ہمیشہ کے لیے جنت میں جائے گا؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں