اگر کسی مسلمان کا رمضان المبارک میں انتقال ہوجائے تو کیااس سے سوال جواب ہوتاہے؟
ایک ضعیف حدیث میں ہے کہ اگر کسی نیک صالح شخص کا انتقال رمضان المبارک میں ہوجائے تو وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا، اور اگر کوئی گناہ گار اور غیر مسلم رمضان المبارک میں مر جائے تو صرف ماہ مبارک کے احترام میں رمضان المبارک کے اختتام تک عذاب قبر سے محفوظ رہے گا،اور رمضان کے بعد پھر اسے عذاب ہوگا۔
شرح الصدور للسیوطی میں ہے:
"قال ابن رجب: روی باسناد ضعیف عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ ان عذاب القبر یرفع عن الموتی فی شھر رمضان."
(باب ما ینجی من عذاب القبر،186 ،ط:دار المعرفہ لبنان)
فتاوٰی شامی میں ہے:
'' قال أهل السنة والجماعة: عذاب القبر حق وسؤال منكر ونكير وضغطة القبر حق، لكن إن كان كافراً فعذابه يدوم إلى يوم القيامة ويرفع عنه يوم الجمعة وشهر رمضان، فيعذب اللحم متصلاً بالروح والروح متصلاً بالجسم فيتألم الروح مع الجسد، وإن كان خارجاً عنه، والمؤمن المطيع لا يعذب بل له ضغطة يجد هول ذلك وخوفه، والعاصي يعذب ويضغط لكن ينقطع عنه العذاب يوم الجمعة وليلتها، ثم لا يعود وإن مات يومها أو ليلتها يكون العذاب ساعةً واحدةً وضغطة القبر ثم يقطع، كذا في المعتقدات للشيخ أبي المعين النسفي الحنفي من حاشية الحنفي ملخصاً."
(کتاب الصلوۃ ،باب الجمعۃ :165/2:ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100261
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن