ہم کرائے کے گھر میں رہتے ہیں، اوپر والے پورشن میں اسماعیلی رہتے ہیں، ان کا ہمارے ہاں آنا جانا ہوتا ہے، سلام دعابھی ہوجاتی ہے، کبھی وہ کھانے پینے کی چیزیں بھی دیتے ہیں، کیا ان چیزوں کا استعمال ہمارے لیے جائز ہے، اگر نہیں تو ان کا کیا کریں؟ ہمارا ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہوتا ہے!
اسماعیلی (آغاخانی) اپنے مختلف کفریہ عقائد کی بنا پر دائرہ اسلام سے خارج ہیں، اس لیے ان کے ساتھ مسلمانوں جیسے دوستانہ وبرادرانہ تعلقات رکھنا، ان کی مذہبی تقریبات (خواہ خوشی کی ہوں یا غمی کی) میں شرکت کرنا، ان کے ذبح کردہ جانور کا گوشت کھانا اور ان سےسلام میں پہل کرنا جائز نہیں، البتہ اگر وہ سلام میں پہل کریں تو جواب میں صرف "وعلیکم" کہہ دیا جائے۔ نیز پڑوسی ہونے کے ناطے انہیں کچھ بھیجنے یا ان کے ہاں سے ان کے ذبیحہ کے علاوہ کھانے کی کوئی پاک چیز آئے تو اسے استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
مزید دیکھیے:
غیر مسلم سے دوستی یا دلی محبت رکھنا
غیر مسلم سے مصافحہ کرنے (ہاتھ ملانے) کا حکم
اہل تشیع اورغیر مسلموں کی دعوت کا حکم اور فوتگی پر تعزیت کرنا
فتوی نمبر : 144010200963
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن