بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم سے مصافحہ کرنے (ہاتھ ملانے) کا حکم


سوال

کسی غیر مسلم سے ہاتھ ملانا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اسلامی تحیہ میں ’’السلام علیکم۔۔۔‘‘ کے الفاظ کہنا سنت ہے، اور جانتے بوجھتے یہ الفاظ غیر مسلم کے لیے کہنا ممنوع ہے، یعنی غیر مسلم سے سلام میں پہل کرنا جائز نہیں،البتہ صرف ہاتھ ملانا چوں کہ سلام نہیں ہے، بلکہ یہ مصافحہ ہے، اس لیے   غیرمسلم سے ملاقات کے وقت صرف ہاتھ ملانا جائز ہے، البتہ اس موقع پر مسلمان کو زبان سے سلام نہیں کرنا چاہیے، ہاتھ ملانے کے ساتھ  سلام کے علاوہ ملاقات کے وقت کہے جانے والے دیگر الفاظ کہہ سکتے ہیں۔

نیز ملحوظ رہے کہ غیر مسلموں  کے ساتھ دوستانہ اورقلبی محبت رکھنے  کی اجازت نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أنس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا سلم عليكم أهل الكتاب فقولوا: وعليكم."

(الصحیح للبخارى، كتاب الاستئذان، باب: كيف يرد على أهل الذمة السلام (8/57) ط: دار طوق النجاة)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 412):

"فلايسلم ابتداءً على كافر لحديث: «لا تبدءوا اليهود ولا النصارى بالسلام، فإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه». رواه البخاري ... ولو سلم يهودي أو نصراني أو مجوسي على مسلم فلا بأس بالرد،  (و) لكن (لايزيد على قوله: وعليك)، كما في الخانية.

 (قوله: فلا بأس بالرد) المتبادر منه أن الأولى  عدمه ط لكن في التتارخانية: وإذا سلم أهل الذمة ينبغي أن يرد عليهم الجواب، وبه نأخذ.

(قوله: ولكن لايزيد على قوله: وعليك) لأنه قد يقول: السام عليكم أي الموت كما قال بعض اليهود للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال له: "وعليك "، فرد دعاءه عليه. وفي التتارخانية: قال محمد: يقول المسلم: وعليك ينوي بذلك السلام؛ لحديث مرفوع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «إذا سلموا عليكم فردوا عليهم»".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں