بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کو والدین اور رشتہ داروں سے ملنے کا حق کتنے عرصہ میں ہے؟


سوال

کیا عورت کو شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے والدین سے  ملنے کا کوئی شرعی حق ہے؟

جواب

شوہر کو  چاہیے کہ وقتًا فوقتًا اپنے خاندان اور عرف کے مطابق اپنی بیوی کو والدین اور محارم عزیز واقارب سے ملاقات کرنے کی اجازت دے،  لیکن اگر شوہر اجازت نہیں دیتا تو  پھر شریعت نے عورت کو یہ حق دیا ہے کہ  شوہر کی اجازت کے بغیر والدین سے ہفتہ میں ایک دفعہ اور محرم رشتہ داروں سے سال میں  ایک دفعہ ملاقات کے  لیے جاسکتی ہے۔ البتہ اگر میکے جانے میں یا رشتہ داروں کے ہاں جاکر ملنے میں کسی فتنے  یا گھر ٹوٹنے کا اندیشہ ہو  یاشوہر  کسی معقول وجہ سے وہاں جاکر  ملنے سے روکتا ہو  تو اس کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا درست نہیں ہوگا،  اس صورت میں بیوی کے والدین اگر ہفتے میں ایک مرتبہ شوہر کے گھر آکر اپنی بیٹی سے ملنا چاہیں تو یہ ان کا حق ہوگا۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

سسرال سے میل ملاقات میں دینی نقصان کا ڈر ہو تو بیوی کو ان سے دور رکھنا

بیوی کا شوہر کی اجازت کے بغیر میکے جانے اور وہاں رہنے کا حکم

شوہر کے منع کرنے کے باوجود بیوی کا میکے جانا

البحر الرائق میں ہے:

"ینبغي أن یؤذن لھا في زیارتھما الحین بعد الحین علی قدر متعارف ... وفیه: الصحیح المفتی به تخرج للوالدین في کل جمعة بإذنه و بغیر إذنه و لزیارۃ المحارم في کلّ سنة مرة بإذنه وبغیر إذنه."(ج: ۴،ص: ۱۹۵ وکذ ا فی الشامیۃ، ج: ۳، ص: ۱۴۶، الھندیہ: ج: ۱،ص: ۵۵۷)

فتاوی شامی میں ہے:

 

"ولیس لها أن تخرج بلا إذنه أصلًا".

(ردالمحتار علی الدرالمختار، ج:3، ص:146، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں