بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سسرال سے میل ملاقات میں دینی نقصان کا ڈر ہو تو بیوی کو ان سے دور رکھنا


سوال

میرے سسرال والے بہت زیادہ ماڈرن اور دین سے بے بہرہ ہیں،  ساتھ ساتھ الٹے سیدھے ہتھکنڈوں سے میری بیوی کو ورغلاتے رہتے ہیں،  میرے ساتھ بھی ان کا رویہ بالکل ٹھیک نہیں ہوتا۔میں بھی ان سے دور دور رہتا ہوں۔ اس پورے کیس میں اپنی بیوی کو ان سے دور رکھنے کی کوشش کرتا ہوں، کیا میرا یہ عمل ٹھیک ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں دینی نقصان کے پیشِ نظر بیوی کو سسرال والوں سے دور رکھنا جائز ہے۔ البتہ ان کا اثر لیے بغیر اگر ان سے رشتے داری نبھائی جا سکتی ہو تو اس میں رکاوٹ نہ بنیں، مثلاً چند ہفتوں میں ایک آدھ  مرتبہ آپ ہی کے گھر پر کچھ دیر کے لیے ملاقات کرنا۔

تاہم اگر سسرال والوں میں سے بیوی کے والدین  ایسے بیمار ہوں کہ آپ کے گھر ملنے نہ آسکتے ہوں تو  عرف کے مطابق ان سے  ملنے کی اجازت دے دیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 603):

"(قوله: في كل جمعة) هذا هو الصحيح، خلافًا لمن قال له المنع من الدخول معللا بأن المنزل ملكه، وله حق المنع من دخول ملكه دون القيام على باب الدار، ولمن قال لا منع من الدخول بل من القرار؛ لأن الفتنة في المكث وطول الكلام، أفاده في البحر.

وظاهر الكنز وغيره اختيار القول بالمنع من الدخول مطلقا واختاره القدوري وجزم به في الذخيرة، و قال: و لايمنعهم من النظر إليها والكلام معها خارج المنزل إلا أن يخاف عليها الفساد فله منعهم من ذلك أيضًا.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 603):

"(قوله: وفي نسخة من البيتوتة إلخ) وبه عبر في النهر، وتعبير منلا مسكين يؤيد النسخة الأولى، ومثله في الزيلعي والبحر، ويؤيده ما مر من التعليل بأن الفتنة في المكث وطول الكلام."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200744

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں