بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا ٹیچنگ کا پیشہ اختیار کرنا


سوال

مجھے ملازمت کی ضرورت ہے، میں ٹیچنگ کرنا چاہتی ہوں،  وہاں لڑکے بھی ہوتے ہیں تو  مجھے یہ بتائیں کہ میں پردہ میں ہوں، لیکن آواز کا پردہ کیسے کروں؟  میرے ابو کا کہنا ہے کہ آواز کا بھی پردہ ہوتا ہے تو آپ بتائیں کہ آواز کا بھی پردہ ہوتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  شریعتِ مطہرہ  میں عورت کو پردہ میں رہنے کی بہت تاکید کی گئی ہے اور  ضرورتِ شدیدہ کے بغیر اس کے اپنے گھر سے نکلنے کو سخت نا پسند کیا گیا ہے، حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے معاملے میں بھی یہ پسند فرمایا کہ عورتیں اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں اور اسی کی ترغیب دی،  چنانچہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں آپ کے پیچھے مسجدِ نبوی میں نماز پڑھنا پسند کرتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں مجھے معلوم ہے، لیکن تمہارا اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے،   نیز کمانے کی غرض سے بھی عورت کا نکلنا ممنوع قرار دیا گیا ہے،  اور  اُس کا نفقہ  اس کے والد یا شوہر پر لازم کیا گیا ؛ تا کہ گھر سے باہر نکلنے کی حاجت پیش نہ آئے،   شادی سے پہلے اگر اُس کا اپنا مال نہ ہو تو اس کا نفقہ اس کے باپ پر لازم ہے اور شادی کے بعد اس کا نفقہ اس کے شوہر پر لازم کیا ہے، لہذا کمانے کے لیے بھی عورت کا اپنے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ عورت چھپانے کی چیز ہے، جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسے دوسروں کی نظروں میں اچھا کر کے دکھاتا ہے۔

سنن الترمذي ت بشار (2/ 467):

"عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشيطان».هذا حديث حسن صحيح غريب."

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5/ 2054)

"(استشرفها الشيطان) أي زيّنها في نظر الرجال۔ وقيل: أي نظر إليها ليغويها ويغوي بها."

البتہ اگر کسی خاتون کی شدید مجبوری ہو اور کوئی دوسرا کمانے والا نہ ہوتو ایسی صورت میں عورت کے گھر سے نکلنے کی گنجائش ہو گی، لیکن اس میں بھی یہ ضروری ہے کہ عورت مکمل پردے کے ساتھ گھر سے نکلے، کسی نا محرم سے بات چیت نہ ہو،   ایسی ملازمت اختیار نہ کرے جس میں کسی  غیر محرم کے ساتھ تنہائی حاصل ہوتی ہو۔

لہذا اگر عورت کو مجبوری میں   ٹیچنگ کی ملازمت کرنی ہو (مثلًا والد یا شوہر کما نہ سکتا ہو، اور نفقے کا انتظام نہ ہو ) تو  اول تو  یہ کوشش کرے کہ گھر کے اندر ہی یا  قریب ہی میں   لڑکیوں اور بچیوں کو  ٹیوشن پڑھادے، اگر اسکول جاکر پڑھانے کی ضرورت ہو تو اس کے جائز ہونے کے لیے درج  ذیل شرائط کا لحاظ  رکھنا ضروری ہوگا:

1- اگر استانی/ٹیچر   شادی شدہ ہے تو  شوہر کی اجازت  سے تعلیم دے ، اگر شوہر کی اجازت نہ ہوتو  تعلیم کی اجازت نہ ہوگی ۔

2-  صرف مستورات  اور لڑکیوں کو تعلیم دے ،غیر محرم مردوں یا قریب البلوغ  لڑکوں  کو پردہ کے بغیر   تعلیم  نہ  دے ۔

3- لڑکیوں کی تعلیمی کیفیت  کے سلسلے  میں غیر محرم  مردوں یا قریب البلوغ  لڑکوں  سے رابطہ  اور بات  چیت  نہ کی جائے ۔

اسی طرح  عورت کا ناسمجھ  بچوں کو پڑھانا بھی  جائز ہے  ، البتہ  عورت کا بالغ یا  قریب البلوغ لڑکوں کو یا  ایسے سمجھ دار لڑکوں کو جن کی عمر دس سال تک پہنچ گئی ہوپردہ کے بغیر  پڑھانا جائز نہیں ہے۔

باقی راجح قول کے مطابق آواز اگرچہ ستر میں داخل نہیں ہے، لیکن اگر فتنہ کا اندیشہ ہوتو  نامحرم سے بات چیت کی بھی اجازت نہیں ہوگی، ضرورت کے وقت بات چیت میں بھی عورت کو اپنی آواز میں نرمی پیدا کرنا جس سے نامحرم کے دل میں   تعلق کا گوشہ پیدا ہو، یہ جائز نہیں ہوگا۔

لہٰذا اگر سائلہ کے نان نفقے کا انتظام ہوسکتا ہے تو اسے ایسے ادارے میں پڑھانے کی اجازت نہیں ہوگی  جہاں بالغ یا قریب البلوغ لڑکے بھی پڑھتے ہوں، اور اگر اس کے نفقے کا انتظام نہیں ہوسکتا تو مذکورہ شرائط کی رعایت کے ساتھ بقدرِ ضرورت اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ فرمائیں:

واٹس ایپ گروپ میں مردوں اور عورتوں کے ایک ساتھ رہنے کا حکم

واٹساپ پر خواتین کا گروپ بناکر مسائل بتانا

آن لائن تدریس کا حکم

عورت کا انٹرنیٹ پر قرآن پڑھانا


فتوی نمبر : 144206200603

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں