مورگج پر گھر خریدا ہے یعنی بینک سے قرض لیکر خریدا ہے زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
دوسرا سوال دس مرلے زمین جو کہ سیل کرنی ہے کیا زکوۃ سیل کرنے کے بعد دینی ہے ؟
بینک سے قرض لے کر آپ نے جو گھر خریدا ہے،اس گھر سے متعلق خریدتے کے وقت آپ کی کیا نیت تھی،رہائش کے لیے خریدا؟کرایہ پر دینے کے لیے؟یا آگے فروخت کرنے اور تجارت کی نیت سے گھر خریداہے،اس کی وضاحت کرکے سوال دوبارہ ارسال کریں۔
مورگیج پر گھر خریدنے کا حکم درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیجیے:
ہاؤس مورگیج (mortgage) پر لیے ہوئے مکان کی قسطیں واجب الادا ہونے کی صورت میں زکاۃ کے وجوب کا حکم
باقی دس مرلے زمین آپ نے آگے فروخت کرنے کی نیت سے خریدی تھی تو زکات کا سال مکمل ہونے پر آپ پر اس زمین کی زکات ادا کرنا لازم ہے،زکات کا تعلق زمین فروخت کرنے سے نہیں ہے،اگر آپ صاحب نصاب ہیں اور زکات کا سال مکمل ہوگیا اور وہ زمین آپ کی ملکیت میں موجود ہے تو اس زمین کی قیمت فروخت کے حساب سے آپ پر زکات ادا کرنا لازم ہے۔اور اگر مذکورہ جگہ فروخت کرنے کی نیت سے نہیں خریدی تھی بلکہ اپنے استعمال میں لانے کی نیت سے خریدی تھی تو اب محض فروخت کرنے کی نیت سے اس پر زکوۃ واجب نہیں البتہ فروخت کرنے کے بعد دیگر شرائط پائی جانے کی صورت میں زکوۃ واجب ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة كذا في التبيين وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة كذا في المضمرات."
(کتاب الزکاۃ،ج1،ص179،ط؛دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408102349
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن