بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

LAM کمپنی میں کام کرنے کا حکم


سوال

 آن لائن کام کی ایک کمپنی ہے lam کے نام سے ،  جس  کے نام کا مطلب لیزر ایڈورز ٹائزنگ میڈیا ہے جو کہ انٹرنیشنل کمپنی ہے 2020 سے پوری دنیا میں کام کر رہی ہے اور حالیہ گزشتہ برس سے پاکستان میں بھی کام کر رہی ہے۔ ملک کے مختلف پسماندہ علاقوں میں مستحق افراد کی مالی معاونت بھی کر رہی ہے بالخصوص سکول کے بچوں کے لئیے۔ کام کا طریقہ کار درجہ ذیل ہے
(1) اس کمپنی کا یوٹیوب کے کچھ چینلز کے ساتھ معاھدہ ہے جوکہ 90 فیصد سے زائد چینلز کھانابنانے وغیرہ اور تاریخ کے حوالے سے ڈاکیومینٹری پہ مشتمل ہوتے ہیں Lam کمپنی ان چینلز کو پر مووٹ کرنے کیلئے ورکرز ہائر کرتی ہے۔ جو چینل کی ویڈیو کو لائک اور سبسکرائب کرتے ہیں اور سکرین شارٹ کمپنی کو سینڈ کرتے ہیں، جس کے عوض LAM ورکررز کو رورانہ تنخواہ دیتی ہے، جو اکاؤنٹ میں آجاتی ہے، جو ورکر بھی کمپنی جوائن کرتا ہے تو اس سے کام کی نوعیت کے ‏اعتبار سے رجسٹریشن فیس یا سیکورٹی کی مد میں رقم لیتی ہے، جو کہ چھے ماہ کی مدت کااگریمنٹ مکمل ہونے کے بعد قابل واپسی ہوتی  ہے ،اس کے بعد کام جاری رکھے یا پھر وہی فیس واپس لے کر کام بندکر دے، رجسٹریشن کی مد میں جو رقم لی جاتی ہے وہ ایک ماہ کی تنخواہ میں پوری ہو جاتی ۔
(3) LAM نے ورکرز کو آفر دی ہوتی ہے کہ اگر آپ آگے مزید ممبرر بناتے ہیں تو آپ کو کمپنی بونس دیتی ہے اور بونس کے طور پر تین لیول تک آپ کو تھوڑی سی رقم رورانہ کمیشن کے طور پر دی جاتی ہے ،مثلا اگر ایک شخص کو آپ ممبر بناتے ہیں ،پھر وہ کسی اور کو بناتا ہے اور وہ کسی اور کو بناتا ہے تو تین لیول تک کمپنی آپ کو 1٪ 3٪ 5٪ کمیشن دیتی ہے جو ورکرز کے اختیار میں ہے کہ لے یا نہ لے۔
اب معلوم یہ کرنا ہیکہ اس کمپنی کے ساتھ کام کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

 مذکورہ کمپنی کی کمائی  یوٹیوب چینل اور اس پرویڈیوز وغیرہ کے ذریعہ ہوتی ہے  اور یوٹیوب سے کمائی مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے ، لہذا ایسی کمپنی میں ملازمت  کرنا جائز نہیں ہے ۔

یوٹیوب پر چینل بناکر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے کی صورت میں اگر اس چینل کے فالو ورز  زیادہ ہوں تو یوٹیوب چینل ہولڈر کی اجازت سے اس میں اپنے مختلف کسٹمرز  کے اشتہار چلاتا ہے، اور اس کی ایڈورٹائزمنٹ اور مارکیٹنگ کرنے پر ویڈو اَپ لوڈ کرنے والے کو بھی پیسے  دیتا ہے۔  اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر چینل پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا:

1۔  جان د ار  کی تصویر والی ویڈیو اپ لوڈ کرے، یا  اس ویڈیو  میں  جان دار کی تصویر ہو۔

2۔ یا اس ویڈیو میں میوزک  اور موسیقی ہو۔

3۔ یا اشتہار  غیر شرعی ہو  ۔

4۔  یا  کسی بھی غیر شرعی شے کا اشتہار ہو۔

5۔ یا اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا پڑتا ہو۔

تو اس کے ذریعے پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔

اگر ویڈیو میں مذکورہ خرابیاں  نہ بھی ہوں،  تب بھی یوٹیوب کی طرف سے لگائے جانے والے  اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب کو   تجارتی بنیاد پر استعمال کیا جائے تو اس پر  اشتہارات چلائے جاتے ہیں  اور  یہ اشتہارات ملکوں  اور ڈیوائس کی سرچنگ بیس کے حساب سے مختلف  ہوتے ہیں،  مثلاً اگر  پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں، اسی طرح ایک ڈیوائس پر ایک اشتہار ہو تو دوسری پر دوسری قسم کا اشتہار ہوتا ہے، جس  میں بسااوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں،  اسی طرح یوٹیوب کی انتظامیہ سے جو معاہدہ ہوتا ہے وہ اجارہ ہے، اور اس میں اجرت متعین نہیں ہوتی، لہٰذا یہ اجارہ فاسد ہوتاہے، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرکے پیسے کمانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔

مزید دیکھیے:

لام کمپنی کے ساتھ کام کرنے کا حکم

LAM ایپ سے کمانا

 فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع علي تحريم تصوير الحيوان؛ و قال: وسواء لما يمتهن أو لغيره فصنعه حرام لكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله".

(١/ ٦٤٧، ط: سعيد)

فقہ السیرہ میں ہے:

"و الحق أنه لاينبغي تكلف أي فرق بين أنواع التصوير المختلفة ... نظراً لإطلاق الحديث".

(٤/ ٩٧)

یوٹیوب کی کمائی کے متعلق تفصیلی فتوے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پرکلک کریں ۔

یوٹیوب پر ویڈیو کے ذریعہ پیسے کمانے کا حکم 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں