بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلی اگر تنگ کرے تو اسے روئی سے مارو- کی تحقیق


سوال

 میرا سوال بلیوں کو مارنے سے متعلق ہے،عوام میں یہ مشہور ہے کہ بلی اگر بہت تنگ کرے تب بھی بلی کو (کسی سوٹی وغیرہ سے)نہیں مار سکتے۔ اگر بہت زیادہ تنگ کرے تب روئی  COTTON سے مارنا چاہیے؛ کیوں کہ یہ حضورؐ  نے فرمایا ہےکہ  "بلی اگر تنگ کرے تو اسے روئی سے مارو۔ " کیا حضرت محمدﷺ کا ایسا کوئی فرمان ہے؟ اس بارے میں شریعت میں کوئی واضح حکم ہے؟ 

جواب

" بلی اگر تنگ کرے تو اسے روئی سے مارو۔" اس مضمون سے متعلق کوئی حدیث تلاش کے باوجود نہیں ملی ، بغیر تحقیق کسی بات کو رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کرنا درست نہیں ہے، اور تحقیق کے بعد بھی جس بات کا ثبوت حدیث کی کتابوں میں نہ ملے، اسے حدیثِ رسول اللہ ﷺ کہہ کر بیان کرنا جائز نہیں ہے۔

باقی بلی اگر تنگ کرے تو  اسے دور کردیا جائے، اور اگر حملہ وغیرہ کر دے یا بہت تنگ کرنے کی وجہ سے موذی بن جائے تو اس کو مارنے کی بھی گنجائش  ہے، البتہ ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس میں اسے کم سے کم تکلیف ہو۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" الهرة إذا كانت مؤذيةً لا تضرب ولا تعرك أذنها بل تذبح بسكين حادٍّ، كذا في الوجيز للكردري."

(الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهية، الباب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات 5/361 ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

بلی کو زہر دینا

بلی کو ڈارنے کے لیے ڈنگ ماری جس سے وہ مرگئی

بلی کو مارنا

غلطی سے بلی کو گولی مار کر قتل کردیا تو اس کا کیا کفارہ ہے؟


فتوی نمبر : 144211201563

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں