بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلی کو ڈارنے کے لیے ڈنگ ماری جس سے وہ مرگئی


سوال

میں نے بلی کو ڈرانے کے لئے ڈنگ ماری، جس سے وہ مرگئی اب میں کیا کروں؟

جواب

عام حالات میں بلی یا کسی بھی جانور کو ستانا درست نہیں، بلکہ ایسا کرنا گناہ کا کام ہے۔ تاہم اگر کوئی بلی   موذی ہو اور تکلیف کا باعث بنتی ہو تو ایسی بلی کو مار دینا جائز ہے، لیکن اس میں اس بات کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اس کو اس طریقے سے مارا جائے کہ اس کو زیادہ تکلیف نہ ہو۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الهرة إذا كانت مؤذيةً لاتضرب و لاتعرك أذنها بل تذبح بسكين حادٍّ، كذا في الوجيز للكردري."

( کتاب الکراهية، الباب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات، ٥ / ٣٦١،  ط: دار الفکر)

البتہ سائل نے جو تحریر کیا ہے کہ  بلی کو ڈرانے کے لیے  ڈنگ ماری، ڈنگ مارنے سے کیا مراد ہے؟  اگر اس کا کوئی خاص مطلب ہو تو  اس کی وضاحت کے ساتھ سوال دوبارہ ارسال کردیں، ان شاء اللہ  جلد جواب دے دیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں