بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیخ سے بیعت ہونا


سوال

 میں اپنی اِصلاح اور اللہ کی محبت حاصل کرنے  کے لیے کسی  کامل شیخ کی صحبت میں رہنا چاہتاہوں،  کیا آپ مجھے کراچی میں کسی شیخِ  کامل کا پتہ بتاسکتے ہیں،  (خصوصاً شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کے ( کسی خلیفہ کا نام )؟

جواب

ہر انسان پر اپنے نفس کی اصلاح واجب ہے، اس کے لیے جس طرح اور ذرائع ہیں اسی طرح کسی سے بیعت ہوجانا بھی ایک مؤثر اور کامیاب ذریعہ ہے، لہذا کسی متبعِ سنت و شریعت بزرگ سے باقاعدہ اصلاحی تعلق قائم کرلینے کا فیصلہ اچھا ہے۔نیز یہ  ملحوظ رہے کہ   بیعت کا مقصد چوں کہ رشد و ہدایت اور اصلاحِ  نفس ہے، اس لیے شیخ  میں مندرجہ ذیل صفات کا ہونا ضروری ہے، جس شیخ  میں یہ صفات پائی جائیں ان سے بیعت ہوسکتے ہیں،بیعت کے لیے شیخ کے  انتخاب  کا فیصلہ آپ خود اپنے طبعی مزاج اور استفادے کے امکان و سہولت کو سامنے رکھ کر کرلیجیے:

  1. کتاب و سنت کا ضروری علم رکھتا ہو خواہ  پڑھ کر یا علماء سے سن کر۔

  2. عدالت و تقوی میں پختہ ہو، کبائر سے اجتناب کرتا ہو، صغائر پر مصر نہ ہو۔

  3.  دنیا سے بے رغبت ہو (حبِ مال و حبِ جاہ سے خالی ہو)، آخرت میں رغبت رکھتاہو، طاعاتِ مؤکدہ و اذکار منقولہ کا پابند ہو۔

  4.  نیکیوں کا حکم کرتا ہو، برائیوں سے روکتا ہو۔

  5.  سلوک، تزکیۂ باطن کو معتبر مشائخ سے حاصل کیا ہو، اور ان کی صحبت میں طویل عرصہ رہا ہو۔

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

بیعت کی حقیقت، اہمیت اور ضرورت

بیعت کا حکم اور مرشد وشیخ کی صفات

تلازم الشریعة  والطریقة میں ہے؛

"فشرط من ياخذ البيعة أمور، أحدها: علم الكتاب والسنة... والشرط الثاني: العدالة والتقوى، فيجب أن يكون مجتنبًا عن الكبائر غير مصر علي الصغائر... والشرط الثالث: أن يكون زاهدًا في الدنيا راغبًا في الاخرة، مواظبًا على الطاعات المؤكدة والأذكار المأثورة ... والشرط الرابع: أن يكون آمرًا بالمعروف ناهيًا عن المنكر... والشرط الخامس: أن يكون صحب المشائخ وتأدب بهم دهرًا طويلًا وأخذ منهم النور الباطن و السكينة".

(ص؛130، از  شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندہلوی رحمہ اللہ، ط:مکتبہ حرمین، دبئی)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200498

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں