بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر کے اندر دیوار میں کچی وپکی اینٹ کا استعمال


سوال

قبر کے اندر دیوار میں کچی و پکی اینٹ کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟

جواب

قبر میں  میت کو  رکھنے کے بعد مٹی ڈالنے سے پہلے  اس کے اوپر   کچی اینٹیں  رکھنامستحب ہے، پکی اینٹیں قبر میں نہیں لگانی چاہییں،   اور قبر کے اندر میت کے اطراف میں بلا ضرورت لکڑی کے تختے،  پتھر،  سیمنٹ کی اینٹ، لوہا، اور بھٹی میں پکی ہوئی اینٹ لگانا مکروہِ تحریمی ہے،اگر زمین بہت نرم ہو، یا اس میں نمی ہو، اور قبر  گرنے کا خطرہ ہو تو بقدرِ ضرورت مذکورہ اشیاء لگانے کی اجازت ہوگی، اگر لکڑی پتھر یا سیمنٹ کی اینٹ سے ضرورت پوری ہوجائے،  تو بھٹی کی پختہ اینٹ اور لوہے سے احتراز کیا جائے، اس لیے کہ اس میں آگ کا اثر ہے،  پتھر اور سیمنٹ کی اینٹ میں یہ قباحت نہیں، ایسی ضرورت کے وقت لکڑی،  پتھر اور لوہے کے تابوت میں رکھ کر دفن کرنے کی بھی گنجائش ہے، البتہ لوہے کے تابوت سے حتی الامکان احتراز کیا جائے۔

حاصل یہ ہے کہ  بلا ضرورت قبر میں یا اس کی اندرونی جانب اطراف میں آگ پر بنی ہوئی پکی اینٹیں رکھنا مکروہ ہے، اگر ضرورت کے وقت رکھی جائیں تو گنجائش ہے، اس میں بہتر یہ ہے کہ آس پاس کچی مٹی سے لیپ دیا جائے یا کچی اینٹیں رکھ دی جائیں۔فقط واللہ اعلم

تفصیل کے لیے درج ذیل پر فتاوی ملاحظہ فرمائیں:

قبر میں رکھی پکی اینٹوں کو کچی مٹی سے لیپنا

کیا مشینی بلاک اور بھٹی میں پکی اینٹ کا حکم قبر بنانے میں ایک ہے؟


فتوی نمبر : 144201201411

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں