بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل کے استعمال کی حدود و قیود


سوال

 موبائل فون کے استعمال کے متعلق آداب شریعت کی روشنی میں واضح فرمائیے، آج کل بچے اور بڑے ،والدین اور بزرگوں کی موجودگی میں موبائل استعمال کرتے ہیں۔ مہمان، میزبان ہر شخص اسی کام میں مگن ہے،کیا موبائل کے استعمال کی کوئی حدود و قیود ہیں؟

جواب

 دین سراسر ادب کا نام ہے اوروالدین اور بزرگوں اور مہمانوں کے ادب کے بارے میں احادیث نبویہ میں بہت تاکید آئی ہے،والدین اور بزرگوں کے آداب میں سے یہ ہے کہ ان کے سامنے بہت اونچی آواز میں بات نہ کی جائے اور ان کے سامنے ان سے توجہ ہٹا کر کسی لایعنی کام(موبائل وغیرہ استعمال کرنے) میں نہ لگے بلکہ اپنی مکمل توجہ ان کی طرف مبذول رکھیں؛ کیوں کہ حضورﷺ کی عادت شریفہ یہ تھی کہ جب بھی کسی سے ملتے تو اپنی پوری توجہ اسی کی طرف کرتے،لہذا بچوں کا والدین، بڑوں اور بزرگوں کے سامنے اور میزبان کا مہمان کے سامنےموبائل فون استعمال کرنا ان سے بے رخی وبے توجہی ہے جو کہ ادب اور مہمان نوازی کے سراسر خلاف بلکہ بے ادبی ہے،اور عادت نبوی ﷺ کی خلاف ورزی ہے؛ کیوں کہ حضور ﷺ جب بھی کسی کی طرف دیکھتے تو مکمل توجہ اسی کی طرف مبذول فرماتے تھے؛ اس لیے والدین اور بزرگوں کے سامنے بلاضرورت اسمارٹ فون کے جائز استعمال سے بھی اجتناب کریں، تاکہ ان سے بے رخی نہ ہو، اور ایسے اوقات کو کسی دینی مشغلے میں صرف کریں۔

مزید تفصیل کے لیےدرج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

انٹرنیٹ کے منفی استعمال کے نقصانات اور اُن سے بچنے کا طریقہ!

’’بینات‘‘ کے ایک بزرگ قاری کا فکر انگیز مکتوب

شرح المصابیح لابن الملک میں ہے:

"‌إذا ‌التفت ‌التفت معا"؛ أي: ينظر بعينيه ‌جميعا، لا بطرف عينه، كما هو عادة المتكبرين وذوي الغضب"

(باب أسماء النبي - صلى الله عليه وسلم - وصفاته، ج: 6، ص: 224، ط: إدارة الثقافة الإسلامية)

سنن الترمذی میں ہے:

"حدثنا أبو بكر محمد بن أبان قال: حدثنا محمد بن فضيل، عن محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس منا ‌من ‌لم ‌يرحم ‌صغيرنا ويعرف شرف كبيرنا» حدثنا هناد قال: حدثنا عبدة، عن محمد بن إسحاق، نحوه، إلا أنه قال: «ويعرف حق كبيرنا»"

(‌‌باب ما جاء في رحمة الصبيان، ج: 4، ص: 322، ط: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508100276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں