بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی دیوار پر یا محمد لکھنے کا حکم


سوال

 مسجد کی دیوار پر مسجد نبوی کی ڈیزائن ٹائلز پر بنائی گئی  ہیں،  اور ساتھ میں "یامحمد"  اوپر لکھا گیا ہے برائے مہربانی یامحمدکا لکھنا کیسا ہے؟

جواب

مسجد کی دیوار یا کسی اور جگہ " یا محمد " لکھنا درست نہیں ہے، کیوں کہ ایک تو اس طرح کے جملہ  سے عقیدہ  فاسدہ  کا ایہام ہوتا ہے،اور عقیدہ  فاسدہ  یہ ہے کہ بقصدِ  نداء  یہ سمجھنا کہ رسول اللہ ﷺ  ہر جگہ سے براہِ راست سنتے یا دیکھتے ہیں، جو حاضر ناظر کا عقیدہ ہے، اور یہ صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے، اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے بارے میں اس طرح سمجھنا شرکیہ عقیدہ ہے،دوسرا یہ ہے کہ یامحمد لکھنےسے آپﷺ کی بے ادبی بھی ہے کیوں کہ اس طرح براہِ راست آپﷺ کو نام سے مخاطب کرنا بے ادبی ہے، لہذا مساجد کو اس طرح کے کتبوں سے محفوظ کرنا چاہیے، اگرمسجد کی دیوار پر لکھنا ہو تو نامِ "محمد" کے ساتھ لفظِ " یَا" لکھنے کے بجائے جملہ عائیہ " ﷺ " لکھاجائے تو ثواب بھی ہوگا۔

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ دیکھیے:

"یا محمد" یا "یا احمد" کہنا

’’یا محمد‘‘ اور ’’یا علی مدد‘‘ کہنے کا حکم

تفسیر القرآن العظیم (تفسير ابن كثير )  میں ہے:

"لَا تَجْعَلُوا دُعاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعاءِ بَعْضِكُمْ بَعْضاً قَدْ يَعْلَمُ اللَّهُ الَّذِينَ يَتَسَلَّلُونَ مِنْكُمْ لِواذاً فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذابٌ أَلِيمٌ(63)

قَالَ الضَّحَّاكُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: كَانُوا يَقُولُونَ يَا مُحَمَّدُ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَنَهَاهُمُ اللَّهُ عَزَّ وجل عن ذلك إعظاما لنبيه صلى الله عليه وسلم، قال: فَقُولُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَكَذَا قَالَ مُجَاهِدٌ وَسَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ. وَقَالَ قَتَادَةُ: أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُهَابَ نَبِيُّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْ يُبَجَّلَ وَأَنْ يُعَظَّمَ وأن يسود. وقال مقاتل فِي قَوْلِهِ لَا تَجْعَلُوا دُعاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعاءِ بَعْضِكُمْ بَعْضاً يَقُولُ: لَا تُسَمُّوهُ إِذَا دعوتموه يا محمد ولا تقولوا يا ابن عَبْدِ اللَّهِ، وَلَكِنْ شَرِّفُوهُ فَقُولُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ.

وَقَالَ مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ فِي قَوْلِهِ:لَا تَجْعَلُوا دُعاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعاءِ بَعْضِكُمْ بَعْضاً قَالَ: أَمَرَهُمُ اللَّهُ أَنْ يُشَرِّفُوهُ، هَذَا قَوْلٌ، وَهُوَ الظاهر من السياق، كقوله تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا راعِنا [البقرة: 104] إلى آخر الآية. وَقَوْلُهُ: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْواتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمالُكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ- إِلَى قَوْلِهِ- إِنَّ الَّذِينَ يُنادُونَكَ مِنْ وَراءِ الْحُجُراتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ وَلَوْ أَنَّهُمْ صَبَرُوا حَتَّى تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ لَكانَ خَيْراً لَهُمْ [الحجرات: 4- 5] الآية، فَهَذَا كُلُّهُ مِنْ بَابِ الْأَدَبِ فِي مُخَاطَبَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْكَلَامِ مَعَهُ وَعِنْدَهُ كَمَا أُمِرُوا بِتَقْدِيمِ الصَّدَقَةِ قَبْلَ مُنَاجَاتِهِ. وَالْقَوْلُ الثَّانِي فِي ذَلِكَ أَنَّ الْمَعْنَى فِي: لَا تَجْعَلُوا دُعاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعاءِ بَعْضِكُمْ بَعْضاً أَيْ لَا تَعْتَقِدُوا أَنَّ دُعَاءَهُ عَلَى غَيْرِهِ كَدُعَاءِ غَيْرِهِ، فَإِنَّ دُعَاءَهُ مُسْتَجَابٌ فَاحْذَرُوا أَنْ يَدْعُوَ عَلَيْكُمْ فَتَهْلَكُوا، حَكَاهُ ابْنُ أَبِي حَاتِمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ وَعَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ".

(سورۃ النور، رقم الآیۃ:63، ج:6، ص:81، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں