بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مرزا قادیانی ملعون کے حق یا نا حق ہونے کے بارے میں استخارہ کرنا جائز ہے؟


سوال

قادیانی اکثر جب کسی کو پھنساتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی کے بارے میں استخارہ کرو، کیا کسی کو استخارہ کرنا  چاہیے کہ نہیں؟

دوسرا یہ کہ اگر کوئی استخارہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ مسلمان رہے گا؟ اور کسی سے قادیانی استخارہ کا مطالبہ کریں، تو ان کو کیا جواب دینا  چاہیے؟

جواب

واضح  رہے کہ مباح امور یعنی  ایسے امور جن کو اختیار کرنا  اور نہ کرنا دونوں  شرعًا جائز ہو،  کے دونوں پہلوؤں میں سے کسی ایک جانب کو ترجیح دینے کے لیے   استخارہ کرنا مستحب ہوتا ہے، البتہ وہ امور جن میں سے ایک جانب فرض، یا واجب  ہو، جبکہ دوسری جانب حرام و ناجائز یا مکروہ  ہو، یا ایک جانب کا تعلق ایمان اور دوسری جانب کا تعلق کفر سے ہو، تو ایسے امور میں استخارہ کرنا شرعا جائز نہیں ہوتا، یعنی جانب فرض ، یا  واجب کو اختیار کرنا ہی ضروری   ہوتا ہے، اسی طرح سے  بذریعہ استخارہ ایمان کو ترک کرکے کفر کو اختیار کرنا شرعًا  جائز نہیں ہوتا، پس صورتِ  مسئولہ  میں غلام احمد قادیانی  ملعون کا کذاب ہونا روز روشن کی طرح عیاں ہے، پس اس کو حق پر سمجھنا ارتداد کا باعث ہے، لہذا اس کے حق یا ناحق ہونے کو جانچنے کے لئے استخارہ کرنے کی بالکل ضرورت  نہیں، اور نہ ہی اس معاملہ میں استخارہ  کرنا شرعا جائز ہوگا۔ نیز یہ کہ استخارہ کرنے کے لئے راضی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نبی آخر الزمان کے آخری نبی ہونے پر ایمان نہیں ہے، اور جس شخص کا بھی یہ عقیدہ  ہوگا وہ دینِ اسلام سے خارج ہوگا، قادیانی اس طرح دھوکہ دے کر مسلمانوں کو غیر مسلم بنانے کی سازش کرتے ہیں۔

لہذا اگر کوئی شخص  غلام احمد ملعون کے حق یا نا حق ہونے کو جاننے کے لئے استخارہ  کرتا ہے تو  ایسے شخص کے لیے  تجدید ایمان کرنا ضروری ہوگا، شادی شدہ ہونے کی صورت  میں تجدید ایمان کے  بعد تجدید نکاح بھی اس پر  لازم ہوگا، کیوں کہ  نبی آخر الزماں  حضرت  محمد صلی اللہ علیہ والہ  و سلم کی ختم نبوت نصوص قطعیہ؛   آیات  قرآنی، و احادیث  متواترہ اور اجماع امت  سے ثابت شدہ ہے،  یعنی آپ صلی اللہ علیہ  والہ  وسلم  کی بعثت  کے  بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے، جس کے سبب  آپ صلی اللہ علیہ والہ  وسلم  کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی آ ہی نہیں سکتا، لہذا  نبی آخر  الزماں صلی اللہ علیہ والہ  وسلم  کے بعد جو بھی نبوت  کا دعویدار  ہوگا وہ جھوٹا ہوگا،  اور اس کا جھوٹا ہونا نصوص قطعیہ سے ثابت ہے،  لہذا  اب اگر کوئی شخص نبوت کے دعویدار کے بارے میں حق ہے یا نا حق معلوم کرنے کے لئے  استخارہ  کرے گا، اس کا استخارہ کرنا  عقیدہ ختم نبوت میں متردد ہونے کی علامت ہے، جو کہ  قطعی نصوص کے انکار  یا  اس  میں متردد  ہونے کو مستلزم  ہے، جو کہ کفر ہے،  پس   اگر کوئی قادیانی  مرزا ملعون کے بارے میں استخارہ کرنے کا کہے تو استخارہ  کرنے کے بجائے  اسے    مرزا ملعون کا جھوٹا ہونا بتادینا کافی ہوگا، تاہم قادیانی چونکہ مرتد زندیق  ہیں،  لہذا ان سے میل جول رکھنا جائز نہیں، قادیانیوں  سے   قطع تعلق کرنا   ہر مسلمان پر لازم ہے۔

لہذا اس کے بارے میں تفصیل کے لئے دیکھئے:

ختم نبوت کے منکر کا حکم

لاہوری مرزائی کا کفر

رد المحتار على الدر المختار میں ہے:

" والاستخارة أي في أنه هل يشتري أو يكتري وهل يسافر برا أو بحرا وهل يرافق فلانا أو لا لأن الاستخارة في الواجب والمكروه لا محل لها وتمامه في النهر."

( كتاب الحج، سنن و آداب الحج، ٢ / ٤٧١، ط: دار الفكر )

شرح العقيدة الطحاوية للبراك میں ہے:

" قوله: (وإنه خاتم الأنبياء، وإمام الأتقياء، وسيد المرسلين).

أي الذي ختم به الأنبياء فلا نبي بعده، وقد دل على ذلك قوله سبحانه: (ما كان محمد أبا أحد من رجالكم ولكن رسول الله وخاتم النبيين)، وقال تعالى: (وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل) فجميع الرسل، والأنبياء قد مضوا قبله، فلا نبي، ولا رسول بعده - صلى الله عليه وسلم.

وقد دلت نصوص كثيرة من السنة على أنه صلى الله عليه وسلم لا نبي بعده، فمن أسمائه - صلى الله عليه وسلم - العاقب وهو الذي جاء بعد الأنبياء، فلا نبي بعده.

وفي حديث ثوبان رضي الله عنه : (إنه سيكون في أمتي كذابون ثلاثون كلهم يزعم أنه نبي، وأنا خاتم النبيين لا نبي بعدي).

وهذه قضية معلومة من دين الإسلام بالضرورة ليس في ذلك اختلاف، ولا خفاء بل هو أمر ظاهر مثل الشمس، ومن شك في أنه - صلى الله عليه وسلم - خاتم النبيين فهو كافر، فضلا عن من يدعي النبوة، أو يصدق مدعيها.

إذا؛ فلا بد في شهادة أن محمدا رسول الله من الإيمان بأنه خاتم الأنبياء." 

( من خصائصه - صلى الله عليه وسلم - أنه خاتم الأنبياء، وسيد المرسلين، ص: ٩١، ط: دار التدمرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں