بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت کے لیے کاروبار کرنا جائز ہے؟


سوال

 میں شادی شدہ  خاتون ہوں، میرے شوہر برسرِ روزگار ہیں، الحمدللہ گزر بسر بھی آرام سے  ہوجاتا ہے،  مگر کافی  اور ذمہ داریاں ہیں میرے شوہر پر، جس کے سبب میں  چاہتی ہوں کہ شوہر کا ہاتھ بٹاؤں اور بچوں کی بھی اچھی تعلیم ہوسکے۔

اس صورتِ  حال میں میں  گھر میں بیٹھ کر با پردہ کاروبار کرنا چاہتی ہوں، جس کا طریقہ یہ ہے کہ سوشل سائٹس پر کپڑوں وغیرہ کی صرف  تصاویر ڈالنی ہوں گی ، سب کام گھر بیٹھ کر ہی کرنا ہے، کیا ایسا کام کرنا جائز ہوگا؟

دوسری بات یہ کہ میں نے سنا ہے کہ  جب عورت کی کمائی گھر میں آتی ہے تو مرد کی کمائی سے برکت اٹھ جاتی ہے، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ  جائز کاروبار کرسکتی ہیں، حدودِ شرع میں رہ کر خواتین کا کاروبار کرنا شرعًا ممنوع نہیں ہے، نیز خاتون کی کمائی کی وجہ سے مرد کی کمائی سے برکت ختم ہوجانے کا عقیدہ درست نہیں، البتہ کسبِ معاش اور اہل و عیال کے نفقے کی ذمہ داری اللہ رب العزت نے مرد  کے  کندھے  پر  رکھی ہے۔

واضح رہے کہ آن لائن کاروبار کرتے ہوئے جہاں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ کاروبار جائز ہو، وہیں جان دار کی تصویر یا موسیقی پر مشتمل اشتہار دینا بھی منع ہے، اسی طرح  کسی سائٹ سے  ایسا معاہدہ کرنا بھی درست نہیں ہوگا جس میں کسی بھی شرعی حکم کی خلاف ورزی لازم آرہی ہو، نیز وہ چیز جو ابھی تک قبضہ و ملکیت میں موجود نہ ہو، اسے بیچنا جائز نہیں ہوگا، ہاں صرف وعدۂ بیع کرنا یا کمیشن پر کام کرنا جائز ہوگا، یا ملکیت میں آنے کے بعد چیز بیچی جائے۔

مزید دیکھیے:

ڈراپ شپنگ کے کاروبار کا حکم

ڈراپ شپنگ میں قبضہ سے پہلے مال فروخت کرنا/ سپلائر کمپنی کی طے شدہ قیمت سے کم میں فروخت کرنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں