بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلما قسم کیا ہے؟


سوال

کلما کا مطلب سمجھا دیجیے ، اگر کوئی کلما کی قسم کھائے تو کیا مسئلہ ہے؟

جواب

کلما ان  حروف شرطیہ میں سے ہے، جس میں معنی میں دوام و تکرار پایا جاتا ہے،  یعنی جس کام کو کلما حرف شرط کے ساتھ مقید کیا جاتا ہے، اس کے تکرار کے ساتھ جزا بھی پائی جاتی ہے، اور  اس پر حکم مرتب ہوتا ہے، جیسے کوئی یوں کہے  کہ:"  کلما ملكت عبدا، فهوحر"  یعنی جب جب میں کسی غلام  کا مالک بنا تو وہ آزاد ہے، لہذا مذکورہ جملہ کی وجہ سے کہنے والا اپنی ساری زندگی میں جب بھی کسی غلام کا مالک بنے گا وہ اس جملہ کی وجہ سے  آزاد ہوتا  جائے گا، اسی طرح سے اگر کسی نے  یوں کہا کہ : "كلما تزوجت امرأة  فهي طالق"  یعنی جب جب میں نے کسی  بھی خاتون سے  نکاح  کیا تو اسے طلاق ہے، لہذا مذکورہ جملہ کہنے کے بعد  کہنے والاساری زندگی جس بھی خاتون سے نکاح کرتا جائے گا، نکاح ہوتے ہی اسے طلاق واقع ہوجائےگی، تاہم کلما کے بعد شرط اور جزا آئے گی، صرف کلما کہنے سے یہ  تعلیق منعقد نہ ہوگی۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ دیکھیے:

کلما کی قسم کھانے کا حکم

کلما کی قسم کا حکم

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" ألفاظ الشرط إن وإذا وإذما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت لأنها تقتضي العموم والتكرار فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت اليمين فلا يتحقق الحنث بعده إلا في كلما لأنها توجب عموم الأفعال فإذا كان الجزاء الطلاق والشرط بكلمة كلما يتكرر الطلاق بتكرار الحنث حتى يستوفي طلاق الملك الذي حلف عليه فإن تزوجها بعد زوج آخر وتكرر الشرط لم يحنث عندنا كذا في الكافي.

ولو دخلت كلمة كلما على نفس التزوج بأن قال: كلما تزوجت امرأة فهي طالق أو كلما تزوجتك فأنت طالق يحنث بكل مرة وإن كان بعد زوج آخر هكذا في غاية السروجي."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط ونحوه، الفصل الأول في ألفاظ الشرط، ١ / ٤١٥، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404102106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں