اگر کوئی شخص یہ کہے کہ فلاں شخص کے کلما قسم کی طرح قسم ہو تو اس صورت میں کیا حکم ہے ؟اگر اس نے زبان سے کلما کا لفظ نہ کہا ہو تو کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ لفظ ِ کلما شرط و جزاء کے لیے استعمال ہوتا ہے ،اور یہ اس وقت عمل کرتاہےجب اس کے ساتھ شرط وجزاء ذکر کی جائیں جیسےکوئی شخص یہ کہے " کلما تزوجت فھی طالق " یعنی جب جب میں نکاح کروں تو اس کو طلاق ،تو اس صورت میں یہ شخص جب بھی نکاح کرے گا تو اس عورت پر طلاق واقع ہوجائےگی ،اور اگر اس کے ساتھ ان میں سے کوئی ایک چیز بھی ذکر نہ کی گئی تو یہ لفظ عمل نہیں کرے گا ،توعوام میں جو ’’کلما کی قسم‘‘ یا ’’کلما کی طلاق‘‘ رائج ہے، (یعنی پورے الفاظِ قسم یا الفاظِ طلاق کی ادائیگی کے بغیر صرف کلما کا عنوان ذکر کرنا)اس پر قسم یا طلاق کے شرعی اَحکام مرتب نہیں ہوتے۔
لہذا صورت ِ مسئولہ میں جو یہ الفاظ بولے گئے کہ " فلاں شخص کے کلما قسم کی طرح قسم ہو" اس سے قسم منعقد نہیں ہوئی ۔
فتاوی شامی میں ہے :
"وفي حاشية للخير الرملي عن جامع الفصولين: أنه ذكر كلامًا بالفارسية معناه إن فعل كذا تجري كلمة الشرع بيني وبينك ينبغي أن يصح اليمين على الطلاق؛ لأنه متعارف بينهم فيه. اهـ. قلت: لكن قال في [نور العين] الظاهر أنه لايصح اليمين لما في البزازية من كتاب ألفاظ الكفر: إنه قد اشتهر في رساتيق شروان أن من قال: "جعلت كلما" أو "علي كلّما" أنه طلاق ثلاث معلق، وهذا باطل ومن هذيانات العوام".
(كتاب الطلاق، باب الصريح ، 247/3 ط: ايچ ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144308101126
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن