بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلما کی قسم کھانے کا حکم


سوال

کلما کی قسم کھانا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے كہ عوام میں جو  ’’کلما کی قسم‘‘  یا ’’کلما کی طلاق‘‘  رائج ہے، (یعنی  پورے الفاظِ قسم یا الفاظِ طلاق کی ادائیگی  کے بغیر صرف یہ کہنا کہ  "میں کلما کی قسم کھاتاہوں" یا  "میری بیوی پر کلما کی طلاق ہے"کلما کا عنوان ذکر کرنا)اس پر قسم یا طلاق کے شرعی اَحکام مرتب نہیں ہوتے،  تاہم بلاوجہ اس طرح سے قسم کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

باقی اگر سائل کسی خاص صورت کے بارے میں معلوم کرنا چاہتا ہے تو مکمل الفاظ بتاکر دوبارہ سوال ارسال کردے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في نور العين: الظاهر أنه لا يصح اليمين؛ لما في البزازية من كتاب ألفاظ الكفر: إنه قد اشتهر في رساتيق شروان: أن من قال: جعلت كلما، أو علي كلما، أنه طلاق ثلاث معلق، وهذا باطل، ومن هذيانات العوام اهـ  فتأمل".

(کتاب الطلاق، باب صریح الطلاق، ج:3، ص:247، سعید)

شرح مختصر الطحاوی للجصاص میں ہے:

"مسألة: [الطلاق بلفظ: "كلما"]قال: (ولو قال: ‌كلما ‌تزوجت امرأة فهي طالق: طلقت كلما تزوج)، لأن: كلما: تجمع الأفعال؛ لأن الذي يليها هو الفعل، والفعل الثاني غير الأول، فقد تناوله لفظ: كلما".

(کتاب الطلاق، باب صریح الطلاق، ج:5، ص:117، ط:دار البشائر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100730

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں