بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

jawa appسے ارننگ کرنے کا حکم


سوال

 Jawa eye نامی ایک ایپ ہے ، جس میں اگر 100 ڈالر انویسٹ کیے جائیں تو ہمیں کچھ ٹکٹیں خریدنی پڑتی ہیں ،جس سے فلمیں کارٹون ،گیم وغیرہ  خریدنی ہوتی ہیں ، چوبیس گھنٹے میں وہ ٹکٹیں سیل ہوتی ہیں اور ہونے والے پرافٹ میں سے 80فیصد کمپنی والے رکھتے ہیں باقی 20 فیصد، اکاؤنٹ ہولڈر کو پرافٹ دیتے ہیں ، اگلے چوبیس گھنٹے کے اندر یہی عمل دہرانا پڑتا ہے ، نیز جب بھی یوزر چاہے وہ اپنا راس المال یا نفع withdraw(نكالنا) کرا سکتا ہے ، کیا  اس میں سرمایہ کاری کرنا  یا نفع حاصل کرنا حلال ہے ، كيااس ایپ کے ذریعے ارننگ ٹھیک ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جاوا آئی ( Jawa Eye )نامی ایپ میں پیسے انویسٹ کرنا در حقیقت فلموں کی ترویج میں حصہ لینا ہے، اور اس کام  میں تعاون علی المعصیت بھی ہورہا ہے؛ اسی لیے اس ایپ میں پیسے انویسٹ کرنا یا اس کے ذریعے پیسہ کمانا دونوں ناجائز اور حرام ہے۔

جاوا آئی ایپ میں سرمایہ کاری اور نفع اندوزی کرنے کے بارے میں تفصیلی فتوی  ہماری جامعہ  علوم اسلامیہ بنوری   ٹاؤن کی ویب سائٹ پر موجود ہے ،جس کا لنک ملاحظہ ہو:

جاوا آئی میں پیسہ انویسٹ کرنے کا حکم

نیز یہ  لنک بھی ملاحظہ ہو :

Jawa Eye کمپنی میں سرمایہ کاری اور نفع کمانا

قرآن کریم میں اللہ رب العزت کا ارشادی ہے:

"و تعاونوا على البر و التقوى و لاتعاونوا على الاثم و العدوان."(المآئدة :2)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"{ولا تعاونوا على الاثم والعدوان} نهى عن معاونة غیرنا علی معاصی الله تعالیٰ."

(مطلب البیان من اللہ تعالیٰ علی وجھین، ج: 2، ص: 381، ط: دار الكتب العلمية بيروت)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"{ولا تعاونوا على الاثم و العدوان}، یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم."

(تفسیر ابن کثیر، الآیة: 1،  ج: 2، ص: 12، ط: دار طيبة)

الفقہ الاسلامی وادلّتہ  میں ہے:

"ولایجوز الاستئجار علی المعاصي کاستئجار الإنسان للعب و اللهو المحرم ... لأنه استئجار علی المعصیة والمعصیة لاتستحق بالعقد."

(شروط صحة الإجارة، ج:5، ص:3817، ط:دارالفكر)

فتاوی شامی میں ہے

"وماکان سببًا لمحظور محظور... و نظیره کراهة بیع المعازف لان المعصیة تقام بها عینها."

(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:350، ط: سعید) 

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ولا تجوز الإجارة على شيء من الغناء والنوح والمزامير والطبل وشيء من اللهو وعلى هذا الحداء وقراءة الشعر وغيره ولا أجر في ذلك وهذا كله قول أبي حنيفة وأبي يوسف ومحمد رحمهم الله تعالى."

(كتاب الإجارة، الباب السادس عشر في مسائل الشيوع،ج: 4، ص: 449، ط: دارالفکر)

فقظ واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144409100402

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں