بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ابنِ عربی رحمہ اللہ کے نظریہ وحدت الوجود کا تفصیلی جائزہ


سوال

ابن عربی کے مطابق مخلوق نہ اللہ کے وجود کے اندر ہے نہ باہر ہے اور ایسا کہنے والا مشرک ہے،اندر والی بات تو سمجھ آتی ہے،  لیکن باہر والی بات کے لیے وہ مثال دیتا ہے کہ اللہ کی ذات کا وجود لامحدود ہے؛  اس لیے مخلوق کو باہر ماننے والا بھی مشرک ہے۔ تو اگر مخلوق کو اللہ تعالیٰ کے وجود سے باہر ماننا بھی شرک ہے تو پھر مخلوق کہاں ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ مذکورہ نظریہ   کی اصل، نظریہ ’’ وحدت الوجود ‘‘ ہے ، اور اس نظریہ  کے حوالے سے  ابن عربی علماءِ  حق  کی نظر  میں حق بجانب ہیں۔  چنانچہ مذکورہ مسئلہ کو تفصیل سے سمجھنے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

ابن عربی اور وحدت کے الوجود مسئلہ پر مختصر تبصرہ

ابن عربی رحمہ اللہ کے نظریہ وحدت الوجود اور ان کے بارے میں اکابرین دیوبند کی رائے

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں