بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصے کی حالت میں کھائی گئی قسم اور طلاق کی شرط


سوال

کیا شدید غصہ کی حالات میں کھائی گئی قسم یا شرط لگانے کی وجہ سے طلاق واقع ہو جائے گی ؟

جواب

غصے کی حالت میں کھائی گئی قسم معتبر ہے۔ نیز غصے کی حالت میں طلاق کی تعلیق بھی معتبر ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

غصہ میں تین مرتبہ بیوی کو طلاق دینا

حاملہ بیوی کو غصے کی حالت میں طلاق کا حکم

غصہ کی حالت میں دی جانے والی طلاق کا حکم

انتہائی غصے کی نیم جنونی کیفیت میں طلاق کا حکم

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 244):

"قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على عدم نفوذ أقواله."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں