بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وائرس کی وجہ سے فوت شدہ کا جنازہ


سوال

کرونا وائرس بیماری میں فوت ہوجانے والے کے جنازے کے متعلق آگاہ کریں۔

جواب

مذکورہ بیماری سے اگر کوئی فوت ہوجائے تو اس کا جنازہ پڑھنا عام مسلمان میت کے جنازہ  پڑھنے کی طرح فرضِ کفایہ ہے؛ لہذا ایسی میت کی نمازِ جنازہ پڑھنا لازم ہے، اگر نمازِ جنازہ پڑھے بغیر اسے دفن کیا گیا تو جن مسلمانوں کو علم ہو وہ گناہ گار ہوں گے۔ نیز میت کے اولیاء (قریبی رشتہ داروں) کا حق ہے کہ وہ جنازے میں شریک ہوں۔

نمازِ جنازہ ادا کرتے وقت میت کا امام کے سامنے موجود ہونا ضروری ہے، نیز امام اور میت کے درمیاں کوئی چیز حائل نہ ہو، اور دو صف سے زیادہ فاصلہ نہ ہو۔ مقتدیوں کے درمیان فاصلہ ہونے کی صورت میں نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 207):
"(والصلاة عليه) صفتها (فرض كفاية) بالإجماع فيكفر منكرها؛ لأنه أنكر الإجماع، قنية (كدفنه) وغسله وتجهيزه فإنها فرض كفاية".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 207):
"قال القهستاني: وسبب وجوبها الميت المسلم، كما في الخلاصة". فقط و الله أعلم

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

کورونا وائرس کے سبب وفات پانے والے کے غسل، کفن اور جنازے کا حکم

کرونا وائرس میں انتقال کرنے والے شخص کے غسل، کفن اور نمازِ جنازہ کا حکم


فتوی نمبر : 144108200040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں