دو بچوں کی ولادت کے درمیان کتنا وقفہ کرنا جائز ہے؟ میری اہلیہ کا اصرار ہے کہ اب پانچ سال سے پہلے اس موضوع پر بات نہ کریں جب کہ میری خواہش ہے کہ اولاد اللہ کی نعمت ہے، بہت زیادہ وقفہ بھی کیا جائے تو دو سال، میرے پہلے دو بچے ہیں اور دونوں نارمل ہوئے ہیں، اور بظاہر کوئی ایسی بیماری بھی نہیں کہ بیوی عذر کرے، بس یہ کہتی ہیں کہ جلدی بچے ہوجائیں تو تربیت نہیں ہو پاتی۔ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ میرا یہ مطالبہ جائز ہے؟ اور اہلیہ کا اتنا وقفہ لینے کا شرعًا کیا حکم ہے؟
شرعی طور پر دو بچوں کے درمیان وقفہ کے متعلق کوئی تحدید ثابت نہیں ہے، شریعت کی نظر میں اولاد کی کثرت پسندیدہ ہے، اور شرعی عذر کے بغیر موانعِ حمل تدابیر اختیار کرنا پسندیدہ نہیں ہے، ہاں! اگر عورت کی صحت متحمل نہ ہو یا مسلسل اولاد ہونے کی وجہ سے ان کی تربیت متاثر ہوسکتی ہو تو اولاد میں وقفہ کرنا جائز ہے، اور اس کے لیے معالج کی راہ نمائی سے شرعاً جائز اور مناسب تدبیر اختیار کی جاسکتی ہے۔
اب جیسا کہ آپ نے سوال میں لکھا کہ آپ کی اہلیہ کو بظاہر کوئی بیماری بھی نہیں ہے جس کو بنیاد بنا کر وہ عذر کرے؛ اس لیے اُن کو اس معاملہ میں عذر نہیں کرنا چاہیے، لیکن اگر وہ بچوں کی تربیت کی خاطر عذر کرتی ہے تو اس معاملہ کو باہمی مشورہ سے حل کر لینا چاہیے اور کوئی درمیانی راہ نکال کر اس پر عمل کر لینا بہتر ہو گا۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنکس پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:
بچوں کی تربیت نہ ہوسکنے کے خوف سے بچوں کے درمیان وقفہ کرنا
موجود بچوں کی صحیح پرورش کی خاطر وقفہ کرنا
فتوی نمبر : 144203200245
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن