بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اولیاء اللہ کے مزارات پرجانے کا حکم


سوال

علمائے احناف علمائے دیوبند کی جانب سے یہ اکثر و بیشتر بیان کیا جاتا ہے کہ اولیاء اللہ کے مزارات پر جانا اور وہاں دعائیں کرنا ممنوع ہے یا ایسا کچھ ہےتو آئے دن وہی جیّد علماء جب ترکی یا بغداد یا انہی ممالک میں جاتے ہیں تو خصوصاً امام بخاری یا وہاں پر واقع دیگر محدثین کے مزارات پر حاضر ہوتے ہیں جو کہ بعض لوگوں کے لیے اعتراض اور تنقید کا ایک جواز بنتا ہے اور پھر ایک مخصوص بحث کی راہ ہموار ہوتی ہی ، ازراہِ کرم اصلاح فرمائیں۔

جواب

واضح رہےکہ قبروں کی زیارت یا اولیائے کرام کے مزارات پر جانافی نفسہ جائزہے، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کوموت اورآخرت کی یاددہانی کےلیے قبروں پر جانے کی ترغیب دی ہے،البتہ وہاں جاکر سنت کے مطابق زیارت ِقبور کرنا چاہیے، مزارات پراس نیت اور عقیدہ جاناکہ صاحبِ  مزار نفع و نقصان کا اختیار  رکھتا ہے، اسی طرح  ان کی قبروں کے سامنے عاجزی وانکساری ظاہر کرکے  ان سے مرادیں مانگنا جائز نہیں۔ 

  عوام کاچوں کہ غلط عقائد میں پڑ جانے کا خطرہ غالب ہے ،نیز اس بات کا اندیشہ بھی ہے کہ ادب وتعظیم میں حدود سے تجاوز ہوکر مشرکانہ افعال یا اعتقاد اس کے ساتھ نہ مل جائیں؛ اس لیےعوام کواولیاء اللہ کےمزارات پرجانےسےمنع کیاجاتاہے،باقی فی نفسہ اولیاء کےمزارات پرجانےمیں کوئی مضایقہ نہیں ہے۔

مزید دیکھیے:

مزارات پر جانے كا حكم

مزارات کی زیارت کرنا

حدیث شریف میں ہے:

"عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها، ‌فإنها ‌تذكركم الموت". 

(كتاب الجنائز، 531/1، ط: دارالكتب العلمية)

ترجمہ:" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :"میں نے تمہیں زیارتِ قبور سے منع کیا تھا، اب تم اُن کی زیارت کیا کرو،کیوں کہ وہ تمہیں موت کی یاد دلاتی ہے"۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و أما الأولياء فإنهم ‌متفاوتون ‌في ‌القرب من الله تعالى، ونفع الزائرين بحسب معارفهم وأسرارهم. قال ابن حجر في فتاويه: و لا تترك لما يحصل عندها من منكرات و مفاسد كاختلاط الرجال بالنساء و غير ذلك؛ لأن القربات لاتترك لمثل ذلك، بل على الإنسان فعلها و إنكار البدع، بل و إزالتها إن أمكن. اهـ."

(باب صلاة الجنازة، مطلب في زيارة القبور، 242/2، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101782

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں