بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ارطغرل ڈراما


سوال

ارتغرل غازی کو جس طرح ڈرامائی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اس سے سب سے بڑا فائدہ یہ ہو رہا ہے کہ عوام بالخصوص اور خواص سیکڑوں قبیح اور شہوت سے بھرپور ڈراموں سے دور ہو گئے ہیں, مزید یہ بھی بیان فرمائیں کہ اس کے علاوہ موجودہ ڈراموں اور فحش اشتہارات پر فتوی کیوں نہیں صادر فرمایا گیا؟

جواب

مذکورہ ڈراما  ہو  یا کوئی اور ڈراما  یا فلم، دیکھنا شرعاً جائز نہیں۔

نیز عموماً ٹی وی پر آنے والے پروگرام موسیقی ناچ گانے، بد نگاہی کے اسباب سے خالی نہیں ہوتے، لہذا اس قسم کے پروگراموں کے دیکھنے کی ترغیب دینا (علاوہ جان دار کی تصویر دیکھنے دکھانے کے) اشاعتِ فاحش، و  معاونت علی الاثم کے قبیل سے ہونے کی وجہ سے جائز نہیں۔

باقی یہ کہنا حقیقت کے خلاف ہے کہ اس ڈراما کے دیکھنے کی وجہ سے لوگوں نے دیگر ڈرامے اور فلمیں دیکھنے چھوڑ دیے ہیں۔

نیز سائل کا یہ کہنا بھی حقیقت حال کے خلاف ہے کہ مذکورہ ڈرامے کے علاوہ دیگر ڈراموں اور فحش اشتہارات پر فتوی نہیں دیا گیا، اس حوالے سے بھی فتاوی جاری کیے گئے ہیں۔

یہ بھی واضح رہے کہ سائل  جیسا سوال کرتاہے اسی کے مطابق جواب جاری کیا جاتا ہے، نہ یہ کہ خود اپنی جانب سے بلاطلب فتویٰ جاری کردیا جائے۔

مزید تفصیل یہاں دیکھیں :

ٹی وی چینلوں کا ”رنگین اسلام“

میڈیا کا ”رنگین اسلام“

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201917

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں