زید ایک پرائیویٹ اسکول کا مالک ہے اور اس کا اصول ہے ہرمہینہ کی دس تاریخ تک جو والدین بچوں کی فیس جمع کروادیں گے وہ فیس مکمل ہوگی، مگر جو دس کے بعد کراۓ گا اس کو دس فیصد جرمانہ ادا کرنا ہوگا، دلیل یہ دیتا ہے کہ ملکی نظام ایسا ہے، بجلی گیس فون سب بلوں کا یہی قاعدہ ہے، مگر کچھ بچوں کے والدین کہتے ہیں: یہ طرزعمل غلط ہے، جرمانے کی رقم حلال نہیں ہے، زید پریشان ہے براۓ مہربانی مسئلے کا حل بتادیجیے!
فیس کی ادائیگی میں تاخیر پر مقررہ فیس سے دس فیصد زیادہ رقم وصول کرنا مالی جرمانہ ہے جو شرعاً جائزنہیں ہے۔ فتاوی شامی میں ہے :
"والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال". ( كتاب الحدود، باب التعزير ۴/ ٦۱ ط: سعيد)
نیز زید کا اپنے اس ضابطے کے لیے یوٹیلٹی بلوں کی تاخیر پر لیے جانے والے جرمانہ کو دلیل بنانا درست نہیں؛ کیوں کہ شرعاً وہ بھی جائز نہیں ہے۔
تاہم بچوں کے سرپرست افراد کو چاہیے کہ وہ ادارے کی ضروریات اور ضابطے کا خیال رکھتے ہوئے دس تاریخ سے پہلے فیس جمع کرنے کا اہتمام کریں۔ اور دس تاریخ تک بھی اگر کوئی فیس ادا نہ کرے تو ادارے کے منتظمین مشورے سے کوئی جائز متبادل تجویز کرلیں، مثلاً: جس بچے کی فیس دو ماہ مقررہ تاریخ سے لیٹ ہوگی اس کا اخراج کردیا جائے گا، یا اسے امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی، وغیرہ۔ فقط واللہ اعلم
یوٹیلٹی بلوں کی تاخیر پر عائد جرمانے کا حکم مندرجہ ذیل دو لنکس پر ملاحظہ فرمائیں:
یوٹیلٹی بلوں کی تاخیر پر عائد جرمانہ کا حکم
بجلی کے بل پر جرمانہ لگا نا اور ادا کرنا
فتوی نمبر : 144109201157
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن