بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیلٹی بلوں کی تاخیر پر عائد جرمانہ کا حکم


سوال

حکومت کی طرف سے بجلی کے بل بروقت ادا نہ کرنے پر جو جرمانہ بھیجتے ہے تو کیا یہ سود کے ضمن میں آتا ہے یا نہیں؟ 

جواب

شریعتِ مطہرہ نے معاشرہ کی اصلاح اور معاہدوں کی پاسداری کرنے کی جہاں تعلیم دی ہے اور خلاف ورزی کرنے سے منع کیا ہے، وہیں ایک دوسرے پر ظلم کرنے اور ناحق دوسرے کا مال کھانے سے بھی منع کیا ہے، ارشاد باری تعالی ہے: ﴿ يَايُّها الَّذِيْنَ امَنُوْا لاَ تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إلاَّ أَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ ﴾پس صورتِ مسئولہ میں تاخیر سے بل جمع کرانے پر جو مالی جرمانہ لیا جاتا ہے وہ اگرچہ اصطلاحی سود کے زمرہ میں نہیں آتا،  مگر مالی جرمانہ و سزا دینا شرعاً ظلم ہے اور بغیر کسی شرعی سبب کے دوسرے کے مال کا ناحق مالک بننا ہے، جس کی وجہ سے ناجائز ہے۔  جیسا کہ "فتاوی شامی" میں ہے: (قوله: لا بأخذ مال في المذهب)... إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي. ( شامي: باب التعزير: مطلب في التعزير بأخذ المال ٦١/٤ ط: سعيد).فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں