بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیرونِ ملک میں عارضی نکاح


سوال

بیرونِ ملک میں خاص وقت کے لیے نکاح کرنا کیسا ہے؟ یعنی نکاح کرکے ایک یا دو سال بعد طلاق دینا۔

جواب

مرد حالتِ سفر یا ملازمت کےلیے  کسی دوسرے ملک میں جائے اور  اسے وہاں اپنی طبعی  خواہش پوری کرنے   کی حاجت ہو تو  اگر طلاق کی نیت سے نکاح کرلے، یعنی دل میں یہ سوچے کہ جب میں سال دو سال بعد واپس  چلا جاؤں گا تو طلاق دے دوں گا عرف میں ’’نکاح مسیار‘‘  کہلاتا ہے، اور اس طرح نکاح کرنا ناجائز ہے۔

تفصیل کے لیے جامعہ کا فتوی درج ذیل لنک میں ملاحظہ کریں :

نکاح مسیار کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105201034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں