بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا مسجد میں معتکف سے ملنا


سوال

کیا خاتون کو اعتکاف میں بیٹھے ہوئے شحص سے ملنے کی اجازت ہے؟

بخاری: (2035) اور مسلم: (2175) میں علی بن حسین کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت صفیہ نے انہیں بتلایا کہ : "وہ ایک بار رمضان کے آخری عشرے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اعتکاف میں  ملنے  کے لیے آئیں، آپ کے ساتھ کچھ دیر گفتگو کی اور پھر جانے لگیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ [الوداع کرنے  کے لیے] کھڑے ہوگئے" ۔  اس کی روشنی میں آج کے دور کے متعلق وضاحت کر دیں ۔

جواب

معتکف کے لیے اعتکاف کی حالت  مسجد کے اندر بھی   اپنی بیوی  يا ديگر محرم خواتين سے ملاقات کرنا یا بات چیت کرنا شرعًا منع نہیں ہے ، اس سے اعتكاف فاسد نهيں هوتا، اور  ضرورت پڑنے پر وہ مسجد میں پردہ کے اہتمام کے ساتھ ، نمازوں کے اوقات کے علاوہ میں  جاکر اپنے محرم یا شوہر سے  ملاقات کرسکتی ہیں۔

   تاہم موجودہ زمانہ میں فتنہ کے اندیشہ کی  وجہ سے  عورتوں کے لیے  بلاضرورت گھر سے باہر نکلنا  درست نہیں ہے، بلکہ نمازوں کے لیے بھی ان کا مسجد میں جانا مکروہِ تحریمی ہے، اور   رمضان المبارک میں  آخری عشرہ میں مساجد میں لوگوں کی کثرت کی وجہ سے  مردوں سے اختلاط کا اندیشہ بھی ہے، اس لیے موجودہ زمانہ میں  بلاضرورت عورت کا اپنے  شوہر يا محرم   سے ملاقات کے لیے مسجد میں جانا درست نہیں ہے، ہاں مجبوری ہو، مثلًا عورت کے علاوہ کوئی کھانا یا کپڑے لانے والا نہ ہو تو عورت کھانا وغیرہ لاسکتی ہے، تاہم ملحوظ رہے کہ عورت ایام کے دوران مسجد میں داخل نہیں ہوسکتی، اسی طرح پاکی کے دنوں میں شوہر سے ضروری بات یا ملاقات تو کرسکتی ہے، لیکن میاں بیوی کے لیے اس دوران ایک دوسرے کو شہوت سے چھونا بھی جائز نہیں ہے۔

رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں عورتوں کو  مخصوص شرائط کی رعایت کرتے ہوئے  مسجد میں آنے اجازت تھی، لیکن آپ ﷺ کے   رحلت  فرمانے کے بعد  جب حالات بدل گئے    اور صحابہ  کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے  اپنے زمانہ میں یہ دیکھا کہ عورتیں اب ان پابندیوں کا خیال نہیں کرتیں  تو   حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں   صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم  اجمعین  کی موجودگی میں عورتوں کو مسجد آنے سے منع کر دیا گیا، اور اس پر گویا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا اتفاق ہوگیا،  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ عورتوں کی جو حالت آج ہو گئی ہے وہ حالت اگر حضور  ﷺ کے زمانہ میں ہوئی ہوتی تو آپ  ﷺ عورتوں کو مسجد آنے سے منع فرما دیتے۔ یہ اس زمانہ کی بات ہے   کہ  حضور ﷺ کے وصال کو زیادہ عرصہ  بھی نہیں گزرا  تھا۔  ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاج خوب سمجھتی تھیں ؛ اسی لیے فرمایا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتوں کی ایسی حالت ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو آنے سے منع فرمادیتے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

عورتوں کا تراویح کے لیے مسجد جانا


فتوی نمبر : 144209202315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں