بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بلاضرورت ملازمت کرنا


سوال

 درج ذیل مقاصد کے لیے کسی خاتون کے لیے ملازمت کی خاطر گھر سے پردے اور اختلاط کے اَحکام کی رعایت کے ساتھ نکلنے کا کیا حکم ہے؟

1 :معاشی اعتبار سے پریشانی نہیں ہے، مگر عورت گھر میں فارغ ہوتی ہے؛ اس لیےکسی سکول یا مدرسے وغیرہ میں تدریس کرنا چاہتی ہے.

2 :معاشی ضرورتیں بقدرِ کفاف وکفایت پوری ہو رہی ہیں۔ اپنا معیارِ زندگی بلند کرنے (اچھا مکان ،اچھی گاڑی،اچھی سہولیات کے حصول) کے لیے ملازمت کرنا چاہتی ہے.

3 :معاشی پریشانی نہیں ہے، لیکن اپنے پاس اپنی ملکیت میں جمع پونجی رکھنے کے لیے ملازمت کرنا چاہتی ہے؛ تاکہ خاوند یا کسی مرد سرپرست کے زیرِ بار نہ رہے، بلکہ اپنا مال اور اپنا تصرف ہو۔

مذکورہ بالا خواتین کے لیے سرکاری غیر سرکاری ملازمت کرنے کا کیا حکم ہے؟ 

جواب

عورت کے لیےگھر سے پردے اور اختلاط کے اَحکام کی رعایت کرتے ہوئےملازمت کے حکم کی تفصیل یہ ہے:

1 : ضروری دینی یا دنیوی علوم کی تدریس جائز ہے۔
2 : ناجائز ہے۔

3 :ناجائز ہے۔ 

اہم زندگی کا معیار بدلنے کے لیے یا جمع پونجی رکھنے کے لیے گھر میں رہتے ہوئے کسبِ معاش کی کوئی صورت اختیار کی جاسکتی ہے مثلاً کپڑے سینا وغیرہ۔

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتوے ملاحظہ ہوں :

عورت کے لیے ملازمت کرنے کا حکم

عورت کے لیے عدالت میں وکالت یا جج کا پیشہ اختیار کرنا

نوٹ: پردے اور اختلاط کے اَحکام سے مراد یہ ہے کہ گھر سے مکمل پردے میں نکلے، مقامِ ملازمت میں غیر محرم سے بالکل اختلاط نہ ہو، تنہائی میں غیر محرم کے ساتھ نہ رہے، وہاں چہرہ نہ کھولے، بلاضرورت اور بے تکلف اجنبیوں سے بات چیت نہ کرے، اور شرعی مسافتِ سفر یا اس سے زیادہ تنہا سفر نہ کرے، ہاسٹل وغیرہ میں محرم کے بغیر قیام وغیرہ نہ کرے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں