بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت نکل جائے تو گھر میں نماز پڑھ سکتے ہیں


سوال

اگر جماعت ہوجائے تو کیا مرد گھر میں نماز پڑھ سکتا ہے؟

جواب

مسلمان کی شان یہ ہے کہ اذان کے ساتھ ہی وہ مسجد جانے کی فکر کرے، عاقل بالغ مسلمان مرد کے لیے پنج وقتہ نماز جماعت سے ادا کرنا حکم کے اعتبار سے واجب کے قریب ہے، قصداً جماعت ترک کرنے  کی عادت بنانا موجبِ فسق اور گناہ ہے، جیساکہ فتاوی شامی میں ہے:

"أَنَّ صَلَاةَ الْجَمَاعَةِ وَاجِبَةٌ عَلَى الرَّاجِحِ فِي الْمَذْهَبِ أَوْ سُنَّةٌ مُؤَكَّدَةٌ فِي حُكْمِ الْوَاجِبِ، كَمَا فِي الْبَحْرِ، وَصَرَّحُوا بِفِسْقِ تَارِكِهَا وَتَعْزِيرِهِ، وَأَنَّهُ يَأْثَمُ ... إلَّا أَنْ يَدَّعِيَ تَخْصِيصَهَا بِأَنَّ مُرَادَهُمْ بِالْوَاجِبِ وَالسُّنَّةِ الَّتِي تُعَادُ بِتَرْكِهِ..."الخ ( ١/ ٤٥٧)

اس لیے اگر محلے کی مسجد میں جماعت کا وقت نکل جائے تو کوشش کرے کہ کسی قریبی مسجد میں جماعت سے نماز مل جائے، تاہم اگر کسی عذر کی وجہ سے کبھی جماعت نکل جائے تو انفرادی طور پر مسجد یا گھر  میں نماز ادا کرنے کی شرعاً اجازت ہے، اس صورت میں تنہا نماز پڑھنے سے بہتر یہ ہے کہ گھر والوں کو جمع کرکے جماعت سے نماز ادا کرلے، رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ دو فریقوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے، واپس تشریف لائے تو جماعت ہوچکی تھی، آپ ﷺ نے گھر والوں کو جمع کرکے جماعت سے نماز ادا فرمائی۔ فقط واللہ اعلم

نوٹ: مذکورہ حکم عام احوال کا ہے، موجودہ احوال میں باجماعت نماز سے متعلقہ مسائل کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

کرونا وائرس (corona virus) اور باجماعت نماز سے متعلق مسائل


فتوی نمبر : 144107200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں