بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز کیش اور ایزی پیسہ اکاونٹ سے متعلق راہ نمائی


سوال

 پاکستان میں دو موبائل فون کمپنی جاز اور ٹیلی نار کی جانب سے بالترتیب جاز کیش اور ایزی پیسہ موبائل اکاونٹ کی سہولیات دی جاررہی ہیں، چند ایک چیدہ چیدہ سہولیات جیسا کہ بجلی ، گیس، پانی، ٹیلی فون بل کی ادائیگی، دیگر بنکوں میں رقم کی منتقلی، مختلف موبائل کمپنی کے لیے ری چارج اور موبائل بنڈ لز کی خریداری وغیرہ شامل ہیں، سہولیات کے استعمال پر اکاونٹ ہولڈر سے شیڈول آف چارج کے تحت کٹوتی بھی ہوتی ہے، موبائل اکاؤنٹ میں رقم رکنھے پر مفت منٹ، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ ڈیٹا دیا جاتا ہے جو کہ مہینہ میں ایک ٹرانزیکشن (ٹرانزیکشن سے مراد درج بالا سہولیات میں سے کسی ایک کا استعمال ارادی یا  غیر ارادی طورپر) کرنے پر ملتے ہیں،  اکاونٹ میں کم از کم یا زیادہ سے زیادہ رقم رکھنے کی کوئی قید نہیں ہے۔ برائےکرم رہنمائی فرمائیں کہ (۱) درج بالا دونوں اکاؤنٹ کا استعمال کیسا ہے؟   (۲) موبائل اکاؤنٹ سے0٪بھی سود نہیں ملتا اور نہ ہی کسی قسم کا مارک اپ ہے۔  کسٹمر کو رقم کے بدلے فری ریسورسز (جن میں فری منٹ، ایس ایم ایس، انٹرنیٹ ڈاٹا) ملتے ہیں۔ کیا ان فری ریسورسز کا استعمال سودہے یا جنس تبدیل ہونے کی صورت میں جائز ہے؟ فری منٹ کے استعمال پر الگ سے کال سیٹ اپ فیس بھی لازمی کٹتی ہے ، درج بالا کمنپی کی جانب سے یہ بھی قید ہے کہ ہر ماہ اٰیک ٹرانزیکشن کرنی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ اگرایک کسٹمر سہولیات کا استعمال کرتے ہوئےفری ریسورسز ملتے ہیں اور دوسرا کسٹمر محض ہر ماہ ایک ٹرانزیکشن اس شرط کو پورا کرنے کے لیے کرتا ہے تو دونوں صورتوں میں فری ریسورسز کا استعمال کیسا ہے؟

جواب

مذکورہ دونوں کمپنیوں کے اکاؤنٹ سے متعلق ہماری ویب سائٹ پر مختلف وضاحتوں کی روشنی میں متعدد فتاوی شایع ہوچکے ہیں، ذیل میں چند فتاویٰ کا لنک دیا جارہا ہے، ان کا ملاحظہ کرلیا جائے۔

جاز کیش اکاؤنٹ کھلوانا

کیا ایزی پیسہ اکاؤنٹ بنانا صحیح ہے؟

ایزی پیسہ اکاؤنٹ کے استعمال پر ملنے والے کیش بیک وغیرہ کے استعمال کا حکم

ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے حاصل شدہ فری منٹس سے کال کرنے پر کچھ رقم کی کٹوتی کی صورت میں سہولیات کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں