آج کل دیکھنے میں آ رہا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان تھوڑی بہت لڑائی ہوتی ہے اور خاوند اپنے غصے پہ قابو نہیں رکھ پاتا اور بیوی کو تین طلاقیں دے دیتا ہے ۔ تھوڑے دنوں کے بعد غصہ کم ہوتا ہے اور احساس ہوتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک طلاق دی ہےاور راضی ہو جاتے ہیں ۔ کیا ایسی صورتِ حال میں ایک طلاق تصور کی جائے گی ۔ اور تین طلاق کو بھی ایک طلاق ہی تصور کیا جائے گا؟
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دے دے تو وہ تین ہی متصور ہوں گی، بعد کی پشیمانی اور آپس کی رضامندی سے وہ ایک طلاق متصور نہیں کی جا سکتی، اگر واقعۃً تین طلاقیں دی ہوں تو اس کے بعد ساتھ رہنا ناجائز ہو جاتا ہے، لہذا الگ ہونا ضروری ہوتا ہے، عدت گزار کر عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں مکمل آزاد ہوتی ہے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144106200560
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن