بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کی عیدی اور ان کے انعام کے مصارف


سوال

 بچے کو عیدی یا انعام کے طور پر جو رقم ملتی ہے کیا وہ رقم اسی بچے پر خرچ کی جاسکتی ہے، مثلاً اسکول کی فیس ادا کرنا یا اس کے کپڑے وغیرہ لینا؟

جواب

بچوں کو جو رقم انعام یا عیدی کے طور پر دی جاتی ہے وہ رقم بچے کی ملک ہوتی ہے، کسی اور شخص کا اس رقم کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہوتا، بچے کے اپنے مصارف میں اس کو خرچ کیا جا سکتا ہے، بچے کے کپڑے بھی لیے جا سکتے ہیں اور اس کے اسکول کی فیس بھی ادا کی جا سکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کے فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

نابالغ بچوں کو ملنے والے تحائف کا حکم

پیدائش کے وقت بچوں کو ملنے والے تحفہ تحائف کا حکم/ نومولود بچی کا ترکہ

بچے کی پیدائش پر رشتے داروں کے تحائف کا حکم


فتوی نمبر : 144106201048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں