بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بم دھماکے میں مارے جانے والے مسلمان شہید ہیں


سوال

کیا بم بلاسٹ میں مارے جانے والے مسلمان شہید کے زمرے میں آئیں گے، چاہے ان کے اعمال کیسے بھی رہے ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ اسلام میں شہادت کے مختلف درجات ہیں، ان میں سے ایک درجہ کسی کلمہ گو مسلمان کا ناحق قتل ہوجانا بھی ہے ،لہذا بم دھماکے میں مارے جانے والے کلمہ گو  بھی شہید ہیں اور شہادت کے اجروثواب کے مستحق ہیں، نیز  گناہوں میں مبتلا ہونا شہادت کے منافی نہیں۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (2 / 253):
"مطلب المعصية هل تنافي الشهادة؟

خاتمة: ذكر الأجهوري: قال في العارضة: من غرق في قطع الطريق فهو شهيد وعليه إثم معصيته، وكل من مات بسبب معصية فليس بشهيد وإن مات في معصية بسبب من أسباب الشهادة فله أجر شهادته وعليه إثم معصيته، وكذلك لو قاتل على فرس مغصوب أو كان قوم في معصية فوقع عليهم البيت فلهم الشهادة وعليهم إثم المعصية انتهى". فقط واللہ اعلم

نوٹ: اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

بم بلاسٹ میں مارا جانے والا شہید ہے یا نہیں؟


فتوی نمبر : 144106200830

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں