بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بم بلاسٹ میں مارا جانے والا شہید ہے یا نہیں؟


سوال

کیا بم بلاسٹ میں مارے جانے والے مسلمان شہید کے زمرے میں آئیں گے چاہے زندگی میں ان کے اعمال کیسے بھی رہے ہوں؟

جواب

بم بلاسٹ میں جس کی جان ظلماً چلی جائے، وہ آخرت کے اعتبار سے شہداء کے حکم میں ہے، اگر وہ موقع پر دم توڑدے، یا کچھ دیر کے بعد دنیا سے چل بسے لیکن اسے موقع سے منتقل کرکے طبی امداد فراہم نہ کی گئی ہو، نہ ہی اس نے کچھ کھایا پیا ہو، نہ ہی اس جگہ پر ایک نماز کے وقت تک وہ موقع پر پڑا رہاہو، (الغرض اس نے زخمی ہونے کے بعد دنیا سے نفع نہ اٹھایا ہو) تو  دنیاوی احکام کے اعتبار سے بھی وہ شہید کے حکم میں ہوگا، چناں چہ اسی لباس میں، اورغسل کے بغیر دفنایا جائے گا، اس کے اعمال کا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 1132):
"أن الشهداء الحكمية كثيرة، وردت في أحاديث شهيرة، جمعها السيوطي في كراسة سماها: (أبواب السعادة في أسباب الشهادة) منها: ما ذكر، ومنها: صاحب ذات الجنب، والحريق، والمرأة تموت بجمع أي: في بطنها ولد، وقيل: تموت بكرا، ومنها: المرأة في حملها إلى وضعها إلى فصالها، ومنها: صاحب السل أي: الدق، والغريب، والمسافر، والمصروع عن دابته في سبيل الله، والمرابط، والمتردي، ومن تأكله السباع، ومن قتل دون ماله وأهله، أو دينه، أو دمه، أو مظلمته. ومنها: الميت في سبيل الله، والمرعوب على فراشه في سبيل الله".

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 1132):
"(والغريق) أي: الذي يموت من الغرق، والظاهر أنه مقيد. ممن ركب البحر ركوباً غير محرم".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200996

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں