بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باجماعت نمازوں کی پابندی کی بنا پر نماز جمعہ کی ادائیگی کا طریقہ کار


سوال

بیش تر عرب ممالک میں تمام مساجد بند کردی گئی ہیں، جمعہ کی نماز بھی نہیں ہوگی، اس معاملے میں شرعی حکم کیا ہے؟  اور ہم جیسے عام لوگ اس معاملے میں کیا کریں، جب جمعہ کی نماز مسجد میں نہیں ہوگی تو پھر جمعہ کی نماز کہاں پڑھی جائے؟

جواب

                          وباؤں اور امراض کا پھیلنا اور ان کی بناپر اموات کا ہونا دنیاکی تاریخ میں کوئی اجنبی واقعہ نہیں ہے، تاریخ میں کئی بار اس طرح کے واقعات پیش آئے ہیں، ان حالات میں بطورِ خاص اہلِ ایمان کو اللہ کی جانب رجوع کرنا چاہیے، اور اپنے گناہوں کی معافی اور استغفار کی کثرت کرنی چاہیے، وبائی امراض کی بناپر مساجد  بند کردینا اور باجماعت نماز کو  روک دینا شریعت میں جائز نہیں ہے۔البتہ ترکِ جماعت کے جو شرعی اعذار ہیں ان کی بناپر ایسا مریض (جو یقینی طور پر ایسے مرض میں مبتلا ہوچکاہو) جسے اس کے مرض کی وجہ سے لوگ طبعی طور پر پسند نہ کرتے ہوں  یا کسی وبائی مرض میں مبتلا شخص کو جماعت کی نماز سے معذور سمجھاجاسکتاہے اور انہیں مسجد آمد سے روکاجاسکتاہے۔لیکن امراض کے پھیلاؤ کے اندیشے کو بنیاد بناکر عام لوگوں کو مساجد سے روکنا جائز نہیں۔

جمعہ کا دن اور نمازِ  جمعہ نیز مسلمانوں کا نمازِ جمعہ میں اہتمام سے شریک ہونا یہ دین اسلام میں بڑی اہمیت کا حامل ہے، یہ دن احادیثِ  مقدسہ کی رو سے مسلمانوں کے لیے عبادت کا دن اور فضیلت وشرف کا دن ہے،لہذا بطورِ خاص نماز جمعہ سے روکنا بدرجہ اولیٰ ناجائزہے۔

لہذاموجودہ حالات میں  ظاہری  تدابیر  اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ مساجد کو آباد رکھنے اور اللہ کی جانب رجوع کرنے کی زیادہ فکر کرنی چاہیے، البتہ اگر کہیں پرجبری طور پر  باجماعت نماز وں کی پابندی ہوتو ایسی صورتِ حال میں اپنے اپنے گھروں پر باجماعت نمازوں کے اہتمام کی کوشش کرنی چاہیے۔

جمعہ کی نماز کے لیے  چوں کہ شریعت میں جماعت کی شرط ہے؛ لہذا شہر میں یا فنائے (اطراف )شہر یا بڑے گاؤں میں جہاں نمازِ جمعہ جائز ہو، وہاں امام کے علاوہ  کم ازکم تین نمازی ہوں تو خطبہ دے کر امام نمازِ جمعہ پڑھائے تو جمعہ کی نماز ادا ہوجائے گی،لیکن اگر یہ بھی ممکن نہ ہو (یعنی امام کے علاوہ تین افراد میسر نہ ہوں) تو انفرادی طور پر جمعہ کی نماز ادا نہیں ہوسکتی ، ایسے مقامات پر جمعہ کی بجائے ظہر کی نماز ادا کی جائے گی ۔ا س سلسلہ میں ہمارے دارالافتاء سے ایک تفصیلی فتوی شائع ہوچکا ہے جو مندرجہ ذیل لنک پر موجود ہے:

کرونا وائرس اور باجماعت نمازوں پر پابندی!

نیز ان حالات میں راہ نمائی کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
کرونا وائرس اور دیگر وبائی امراض میں مسلمانوں کے لیے راہ نمائی

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200869

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں